جب کسی شعر میں دو ایسے لفظ متصل آجاتے ہیں، جن میں پہلے لفظ کا حرفِ آخر وہی ہوتا ہے، جو دوسرے لفظ کا حرفِ اوّل ہوتا ہے، تو ان دونوں حرفوں کے ایک ساتھ تلفظ میں ایک قسم کا ثقل اور ناگواری پیدا ہوجاتی ہے۔ اِسی کا نام عیبِ تنافر ہے۔ اس سے ہر شاعر کو حتی الامکان احترام لازم ہے۔ مثلاً
آنکھوں میں میری عالم سارا سیاہ ہے
مجھ کو بغیر اس کے آتا نہیں نظر کچھ
میرؔ کے اس شعر میں سیاہ کی ’’ہ‘‘ اور ہے کی ’’ہ‘‘ کے باہم ملنے سے عیبِ تنافر کی صورت پید اہوگئی ہے، مگر میرؔ اس کی عموماً پروا نہیں کرتا۔
(سید فضل الحسن حسرتؔ موہانی کی تصنیف ’’نِکاتِ سخن‘‘ ، مطبوعہ ’’الفیصل‘‘، سنہ اشاعت 2014ء، صفحہ نمبر 99 سے انتخاب)