دیگر اُردو اصناف کی طرح لمرک (Limerick) بھی انگریزی سے اردو ادب میں آئی ہے۔
لمرک پانچ مصرعوں پر مشتمل مختصر سی نظم ہوتی ہے۔ پہلا، دوسرا اور پانچواں مصرعہ لمبا اور ہم قافیہ ہوتے ہیں۔ تیسرا اور چوتھا مصرعہ چھوٹا اور آپس میں ہم قافیہ ہوتے ہیں۔
یہ اُردو میں غیر مانوس صنفِ سخن رہی ہے۔ نذیر احمد شیخ نے سنہ 60 ء کی دہائی میں اس صنفِ سخن میں طبع آزمائی کی اور 1965ء میں ان کا مِزاحیہ کلام ’’حرف بشاش‘‘ کے نام سے شائع ہوا۔
نذیر احمد شیخ لمرک کے حوالہ سے لکھتے ہیں: ’’انگریزی ادب میں لمرک ایک مقبول طرزِ سخن ہے۔ کیا طفلِ مکتب، کیا علامۂ وقت، سب اس طرزِ سخن کے دلدادہ ہوتے ہیں۔ ازبر کرتے ہیں اور مزے لے لے کر سناتے ہیں۔ لمرک ہمیشہ مِزاحیہ ہوتی ہے۔ سنجیدہ شاعری میں جو رتبہ رباعی اور قطعے کا ہے، وہی مِزاحیہ شاعری میں لمرک کو حاصل ہے۔‘‘
ذیل میں نذیر احمد شیخ ہی کی لمرک ملاحظہ ہو:
کشیدگی
اِک پڑوسی سگ پرست اور دوسرا گربہ نواز
سگ ہوا گربہ طلب، گربہ ہوئی پنجہ دراز
منھ جو دونوں کا ملا رگڑا ہوا
دو گھروں میں رات بھر جھگڑا ہوا
اب پڑوسی ایک مسجد میں نہیں پڑھتے نماز
(’’ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم‘‘ کی تالیف ’’اصنافِ اُردو‘‘ ، ناشر ’’بک کارنر‘‘، تاریخِ اشاعت 23 مارچ 2018ء، صفحہ نمبر 194 سے انتخاب)