وہ شعر یا مصرع جو کسی نظم میں مناسب یا معین وقفوں کے بعد دہرایا جاتا ہے، ٹیپ کا شعر یا مصرع کہلاتا ہے۔
احمد ندیم قاسمی کی نظم ’’کھیل‘‘ کے یہ دو بند ملاحظہ ہوں:
دھرتی کا جو سینہ چیرے آخر منھ کی کھائے
زر کی خاطر خون بہائے لیکن خاک نہ پائے
جگ کی جھولی بھرنے والا اور دامن پھیلائے
ہرے بھرے کھیتوں کا آقا اور فاقوں مر جائے
مجھ سے تو یہ آڑا سیدھا کھیل نہ کھیلا جائے
گاؤں کے البیلے بانکے مستانے متوالے
بھولی بھالی دہقانی ماؤں کی گود کے پالے
جن کے ساتھی چیت کے جھونکے اور ساون کے جھالے
ان کو ایک غلیظ مہاجن ہتھکڑیاں پہنائے
مجھ سے تو یہ آڑا سیدھا کھیل نہ کھیلا جائے
’’مجھ سے تو یہ آڑا سیدھا کھیل نہ کھیلا جائے‘‘ ٹیپ کا مصرع ہے جو معین وقفوں کے بعد دہرایا جارہا ہے۔
(ابوالاعجاز حفیظ صدیقی کی تالیف ’’ادبی اصطلاحات کا تعارف‘‘ مطبوعہ ’’اسلوب، لاہور‘‘ اشاعتِ اول مئی 2015ء، صفحہ 174 سے انتخاب)