ادب میں داخلیت سے مراد یہ ہے کہ شاعر اپنی قلبی واردات اپنے نجی جذبات و احساسات میں ہی اپنی تخلیقی زندگی گزارتا ہے۔ اگر وہ بیرون پر نظر ڈالتا ہے، تو ’’ذات‘‘ ہی کی عینک سے اسے دیکھتا ہے۔ یہ رویہ کافی حد تک وراثتی ہے، تاہم ماحول کی ابتری، حالات کی دگرگونی وغیرہ بھی انسان کو داخلیت کا شکار کر دیتے ہیں، جیسے میر کی شاعری، دبستان دہلی کی شاعری داخلیت کی حامل ہے، جب کہ دبستانِلکھنؤ کی شاعری میں خارجیت کا عنصر غالب ہے۔
جس معجزۂ فن میں خونِ جگر کی نمو ہو، وہ داخلیت کی شاعری ہوتی ہے۔
’’داخلیت‘‘ علمِ نفسیات کی بھی اصطلاح ہے۔
نفسیات کی رُو سے شخصیات دوطرح کی ہوتی ہیں:
پہلی، دروں بیں (Introvert)
دوسری، بیروں بیں (Extrovert)
دورں بیں یا اندروں بیں لوگ اپنی داخلی ذات میں مگن رہتے ہیں ۔ اندرونی جذبات اور داخلی احساسات کو اہی اہمیت دیتے ہیں۔
بیروں بین اس کے اُلٹ ہوتے ہیں۔
(پروفیسر انور جمال کی تصنیف ادبی اصطلاحات مطبوعہ نیشنل بُک فاؤنڈیشن، اشاعتِ چہارم، مارچ 2017ء، صفحہ نمبر 100 اور 101 سے انتخاب)