مشاعرہ کی روایت عربی اور فارسی سے اردو میں آئی، لیکن اردو نے اس روایت میں بیش قیمت اضافے بھی کیے۔ فارسی مشاعروں میں عام طور پر طرحی یا غیر طرحی غزلیں پڑھی جاتی تھیں، لیکن جب غزل کے اثرات اور مرثیہ کے بطن سے سلام نے جنم لیا، تو ایسے مشاعرے بھی منعقد ہونے لگے جن میں طرحی یا غیر طرحی غزلوں کی بجائے طرحی یا غیر طرحی سلام پڑھے جانے لگے۔ ایسے مشاعرے کو مسالمہ کہا جاتا ہے، یعنی سلام گو شعرا کی محفل۔
ماہِ محرم میں جہاں مجالس عزا منعقد ہوتی ہیں۔ وہاں ادب دوست حضرات اِکا دُکا مسالمے کا بھی اہتمام کر لیتے ہیں۔ اس طرح مسالمہ ایک زندہ روایت کی صورت پاکستان میں موجود ہے۔
(’’ادبی اصطلاحات کا تعارف‘‘ از ابوالاعجاز صدیقی، ناشر ’’اسلوب، لاہور‘‘، اشاعتِ اول مئی 2015ء، صفحہ 441 سے انتخاب)