اے صنم وصل کی تدبیروں سے کیا ہوتا ہے
وہی ہوتا ہے جو منظورِ خدا ہوتا ہے
دیوانِ محمد رضا خان برقؔ، صفحہ 362۔
یہ شعر مندرجۂ ذیل شکل میں آغا حشرؔ کاشمیری سے منسوب ہے:
مدّعی لاکھ برا چاہے تو کیا ہوتا ہے
وہی ہوتا ہے جو منظورِ خدا ہوتا ہے
مصرعِ ثانی محمد رضا خان برقؔ کا ہے۔ ممکن ہے، آغا صاحب نے اپنی کسی ڈرامے میں موقع کی مناسبت سے مصرعِ ثانی کو مدِنظر رکھتے ہوئے مصرعِ اولیٰ کہا ہو۔باوجود کافی کوشش کے آغا حشرؔ کے تمام ڈراموں تک راقم الحروف کی رسائی نہ ہوسکی۔
(’’اردو کے ضرب المثل اشعار تحقیق کی روشنی میں‘‘ از (تحقیق و تالیف) محمد شمس الحق، مطبوعہ ’’فکشن ہاؤس‘‘، اشاعت چہارم 2020ء، صفحہ نمبر 190 سے انتخاب)