یہ نظم شادی کے موقع پر پڑھنے کے لیے ہوتی ہے۔ اس کی ردیف میں سہرا لفظ آنا چاہیے۔ یہ آخری لفظ ہو ردیف کا جزو مثلاً ’’بہار سہرے کی‘‘۔
سہرہ عموماً غزل کی ہیئت میں ہوتا ہے۔ کنھیا لال طالب باتھرسی کے مطابق اس کے اشعار کی تعداد جفت ہونا ضروری ہے، طاق نہ ہو۔ غزل میں اس کے برعکس ہوتا ہے۔
اردو میں غالبؔ اور ذوقؔ کے معرکے والے سہرے مشہور ہیں۔ ’’خم کدہ آزاد‘‘ مرتبہ آغا محمد طاہر میں آزادؔ کا ایسا سہرہ ہے جس میں کئی اوزان کا اجتماع ہے۔
(پروفیسر گیان چند جین کی تصنیف ’’ادبی اصناف ‘‘مطبوعہ آر۔ آر پرنٹرز لاہور، اپریل 2019ء، صفحہ 101 سے انتخاب)