زمین ایک شعری اصطلاح ہے۔ کسی نظم پارے میں قافیے اور ردیف کے مخصوص نظام کو زمین کہتے ہیں۔ مثلاً غالبؔ کی اس غزل
کسی کو دے کے دل، کوئی نوا سنجِ فغاں کیوں ہو
نہ ہو جب دل ہی سینے میں، تو پھر منھ میں زباں کیوں ہو
کی زمین ’’فغاں کیوں ہو، زباں کیوں ہو، مکاں کیوں ہو، نہاں کیوں ہو‘‘ ہے۔ یعنی شاعر کسی نظم پارے کے لیے جس ردیف قافیے کو اپناتا ہے، وہ اس کی زمین ہے۔
زمین شاعر کے شعری مزاج کو بھی ظاہر کرتی ہے اور مخصوص مضامین کو بیان کرنے میں بھی مدد دیتی ہے۔
(پروفیسر انور جمال کی تصنیف ’’ادبی اصطلاحات‘‘ مطبوعہ ’’نیشنل بُک فاؤنڈیشن‘‘ صفحہ 115 سے انتخاب)