مشاعرے کی روایت فارسی سے اردو میں آئی، چناں چہ شروع شروع میں اردو مشاعروں کو فارسی مشاعروں سے ممیز کرنے کے لیے انہیں ’’مراختہ‘‘ کا نام دیا جاتا تھا یعنی ریختہ کہنے والے شعرا کی محفل۔ بعد میں اردو مشاعروں نے اس تیزی سے ترقی کی اور فارسی مشاعروں کا رواج اس تیزی سے زوال پذیر ہوا کہ مراختہ کہنے کی ضرورت ہی نہ رہی۔ چناں چہ مشاعرہ کا لفظ ہی عام ہوگیا۔
شمالی ہند کے اولین مراختے وہ تھے جو خان آرزوؔ، خواجہ میر دردؔ، اور میر تقی میرؔ کے ہاں منعقد ہوا کرتے تھے۔
(ابوالاعجاز حفیظ صدیقی کی تالیف ادبی اصطلاحات کا تعارف مطبوعہ اسلوب، لاہور اشاعتِ اول مئی 2015ء، صفحہ 434 سے انتخاب)