تشبیب خالصتاً مشرقی شعری اصطلاح ہے۔
تشبیب کے معنی شباب کا بیان ہیں۔ جوانی کا ذکر کرنا، عشق کی واردات بیان کرنا، اشتعال دلانا اس کے لغوی معنی ہیں۔
تشبیب، قصیدے کے اولین تمہیدی حصے کا نام ہے اور اس کا مآخذ عربی ادبیات ہے۔ شاعر اپنے ممدوح کی ڈائرکٹ تعریف کرنے کی بجائے پہلے بہار، جنگ، موسم، یا کسی دیگر مظاہرِ فطرت کو بیان کرتا ہے اور تشبیب کے بیان سے گریز کا پہلو اختیار کرکے ’’مدح‘‘ کے مضامین لاتا ہے۔
تشبیب کی اصطلاح خالصتاً مشرقی ہے۔ عربی قصائد کا یہی تشبیبی حصہ عجم میں آکر ’’غزل‘‘ کے پیرہن میں جلوہ فگن ہوا۔
(پروفیسر انور جمال کی تصنیف "ادبی اصطلاحات” مطبوعہ "نیشنل بُک فاؤنڈیشن”، اشاعتِ چہارم مارچ، 2017ء، صفحہ نمبر 72 سے انتخاب)