اصطلاح میں ’’دیوان‘‘ کسی شاعر کی تخلیقات کے اس مجموعے کو کہتے ہیں جس میں حروف تہجی کے اعتبار سے ردیف وار کلام شامل کیا جاتا ہے۔ اشاعت سے پہلے جو چیز بیاض ہے، اشاعت کے بعد وہی چیز دیوان ہے۔ دیوان کی جمع ’’دواوین‘‘ ہے اور ’’بیاض‘‘ اُس کاپی یا ڈائری کو کہتے ہیں جس میں شاعر اپنے اشعار نوٹ کیا کرتا ہے۔
اردو میں کلیات کا لفظ بہ طورِ واحد مستعمل ہے۔ کلیات وہ شعری مجموعہ ہے جس میں شاعر کا کُل کلام جمع کرکے شائع کر دیتا ہے۔ جیسے فیض احمد فیضؔ نے اپنے تمام مجموعوں کو یکجا کرکے ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کے نام سے اپنی زندگی ہی میں شائع کر دیا تھا۔ ’’کلیاتِ غزلیاتِ میرؔ‘‘ میں میرؔ کے چھے کے چھے دواوین کو یکجا کر دیا گیا ہے جب کہ ’’کلیاتِ نظمیاتِ میرؔ‘‘ میں میرؔ کی غزلیات کے علاوہ ان کی باقی تمام اصناف پر مشتمل کلام شامل ہے۔ اسی طرح حسرت موہانی کے بارہ دواوین ہیں جن کو یکجا کرکے کلیاتِ حسرتؔ کے نام سے شائع کیا گیا ہے۔
(’’اصنافِ نظم و نثر‘‘ از ڈاکٹر محمد خاں و ڈاکٹر اشفاق احمد ورک، ناشر ’’الفیصل ناشران و تاجرانِ کتب‘‘، صفحہ 30 سے انتخاب)