(خصوصی رپورٹ) وقت کے ساتھ ساتھ ڈھیر ساری چیزیں بدل گئیں یا پھر ختم ہوچکیں۔ ان میں خیبر پختون خوا کی ثقافت کی حامل ’’بان کی چارپائی‘‘ بھی شامل ہے، جس کی جگہ اب سٹیل یا پائپ کی چار پائی لے چکی ہے۔ بان کی چارپائی اب خال خال ہی نظر آتی ہے۔ اس کی جگہ اسٹیل کی چارپائیاں ہر جگہ نظر آرہی ہیں۔ اسٹیل کی چارپائیاں بنانے اور فروخت کرنے والے حکمت خان بتاتے ہیں کہ اسٹیل کی چارپائیاں کم وزن اور دیر پا ہوتی ہیں۔ ان کی قیمت بھی بان کی چارپائی سے کم ہے۔ اس لیے لوگ اب اسٹیل کی چارپائیاں خریدتے ہیں۔ ایک اور کاریگر احسان اللہ بتاتے ہیں آج کل گھروں میں جگہ کی کمی کی وجہ سے لوگ اسٹیل کی چارپائیاں خریدتے ہیں جو وزن میں ہلکی ہوتی ہیں۔ کم جگہ میں ڈھیر ساری چارپائیاں آپ ایک دوسرے کے اوپر بھی رکھ سکتے ہیں۔
دوسری طرف بچپن سے بان کی چار پائیاں تیار کرنے اور چارپائیوں میں بان گندھنے والے 75 سالہ ہنر مند رحمانی گل با بابتاتے ہیں کہ وہ پچھلے 63 سال سے یہ کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب لوگ بہت کم بان کی چارپائیاں بناتے ہیں، جس کی وجہ سے اس کے کاریگر بھی کم ہوتے جارہے ہیں۔ بان کی چارپائی ہماری ثقافت کا بھی حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ چارپائیوں کے لیے بان، کوہاٹ اور بنوں سے آتا ہے جس کو ہم مقامی مارکیٹ سے خریدتے ہیں۔ لکڑی کی کمی بھی بان کی چارپائیوں کی نایابی کی ایک بڑی وجہ ہے۔
مقامی کاریگروں کا کہنا ہے کہ پہلے اچھی کوالٹی کے درخت یعنی دیار، اخروٹ وغیرہ کی لکڑی دستیاب ہوتی تھی، جس سے معیاری چارپائیاں بنتی تھیں، لیکن اب لکڑی مہنگی اور نایاب ہے۔ اس وجہ سے چارپائیاں سفیدے کی لکڑی سے بنائی جاتی ہیں۔
اسٹیل اور بان کی چارپائیوں کی قیمت کے بارے میں حکمت علی کا کہنا ہے کہ اسٹیل کی چارپائی 2200 سے لے کر 7 ہزار روپے تک ملتی ہے، جس میں ڈبل بیڈ بھی بنتا ہے۔ اس میں ڈیزان اور مختلف رنگ بھی ہوتے ہیں۔
بان کی چارپائیاں بنانے والے رحمانی گل بابا کے مطابق ایک چارپائی 25سو روپے سے 4,500 روپے تک تیار ہوتی ہے۔
اسٹیل اور بان کی چارپائیاں بنانے والوں نے اپنی چارپائیوں کی خوبیاں اور دوسروں کی خامیاں بھی بتائیں۔ اسٹیل کی چار پائی بنانے والوں کا کہنا ہے کہ بان کی چارپائیوں میں کٹمل پیدا ہوتے ہیں۔ اسٹیل کی چارپائیوں میں کٹمل ہوتے ہیں اور نہ ان پر دیمک کا ہی اثر ہوتا ہے۔
دوسری طرف بان کی چارپائیاں بنانے والوں کا کہنا ہے کہ ان کی چارپائیوں میں ٹھنڈک کا احساس ہوتا ہے جب کہ اسٹیل کی چارپائیاں آرام دہ نہیں ہوتیں۔