مردِ درویش کا سرمایہ ہے آزادی و مرگ
ہے کسی اور کی خاطر یہ نصابِ سیم و زر
برصغیر ہند و پاک کے مایہ ناز سپوت، جادوئی مقرر، جاں باز مجاہدِ آزادی، درویش صفت قائد، دبے کچلے عوام کے غم خوار، فرنگی سامراج کے کٹر مخالف اور تحریکِ آزادی کے سپہ سالار جس نے سارے برصغیر میں اپنی جادو بیانی سے طوفان برپا کردیا تھا۔ اس شخصیت کانام مولانا سید عطاء اللہ شاہ بخاری ہے جنہیں رئیس الاحرار، امیرِ شریعت پنجاب، بطلِ حریت، واعظِ خوش بیاں کے القاب سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ مولانا سید عطاء اللہ شاہ بخاری مجسم قربانی اخلاص و محبت کے پیکر، درویش صفت انسان، ممتاز سیاست دان، مذہبی رہنما، سوشل ریفامر، پارسا، حق گو، اُردو فارسی اور عربی کے عظیم عالم اور اعلا پایے کے شاعر تھے۔ ان کی زندگی جد و جہدِ آزادی کا روشن ترین باب ہے۔ ان کی آواز میں شیروں جیسی گونج تھی۔ ان کا شمار اپنے وقت کے صفِ اول کے مقررین میں کیا جاتا تھا، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ان کے مقابلے کا مقرر برصغیر نے آج تک پیدا ہی نہیں کیا۔ (1)
سید عطاء اللہ شاہ بخاری (رح) دینی اور سیاسی رہنما مجلسِ احرار اسلام کے بانی تھے۔ 1891ء کو پٹنہ میں پیدا ہوئے۔ آبائی وطن موضع ناگڑیاں ضلع گجرات پنجاب تھا۔ سید صاحب زمانۂ طالب علمی ہی میں سیاسی تحریکوں میں حصہ لینے لگے تھے، لیکن آپ کی سیاسی زندگی کی ابتدا 1918ء میں کانگرس اور مسلم لیگ کے ایک مشترکہ جلسے سے ہوئی، جو تحریکِ خلافت کی حمایت میں امرتسر میں منعقد ہوا تھا۔ سیاسی زندگی بھرپور سفروں میں گزاری اور ہندوستان کے تمام علاقوں کے دورے کیے۔ قدرت نے آپ کو خطابت کا بے پناہ ملکہ ودیعت کر رکھا تھا۔ اپنے زمانے کے معروف ترین مقرر تھے اور لوگ ان کی تقریریں سننے کے لیے دور دور سے آتے تھے۔ اُردو، فارسی کے ہزاروں اشعار یاد تھے۔ خود بھی شاعر تھے۔ ان کی زیادہ تر شاعری فارسی میں تھی۔ سیاست میں ’’پنڈت کرپا رام برہمچاری‘‘، ’’امیرِ شریعت‘‘ اور ’’ڈنڈے والا پیر ‘‘ کے نام سے معروف تھے۔ آپ نے مجموعی طور پر 18 سال جیلوں میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ 1929ء میں اپنے رفقا کے ساتھ مل کر مجلسِ احرار اسلام کے نام سے ایک علاحدہ سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی اور کئی سال اس کے صدر رہے۔ برصغیر کی تقسیم سے قبل امرتسر میں قیام پذیر تھے۔ قیامِ پاکستان کے بعد ملتان آگئے۔ 11 اگست1961ء میں 69 سال کی عمر میں ملتان ہی میں وفات پائی۔ (2)
ہر مکتبہ فکر نے شاہ صاحب کی وسعت ظرفی اور وسیع المشربی کی بدولت ان کو سر آنکھوں پر بٹھایا۔ دل سے ان کا احترام کیا اور اس طرح وہ سب کے لیے عقیدت و محبت کا روشن مینارتھے۔ اپنی بے مثال قوتِ لسانی، فکرونظر کی پختگی اور حلم و تواضع کے پیشِ نظر وہ ہندوستان؍ پاکستان کی ہر دل عزیز شخصیت تھے۔ مشہور انگریز مصنف ڈبلیو سی سمتھ نے شاہ صاحب کی ایسی ہی خصوصیات کے پیشِ نظر بجاطورپر لکھا تھا کہ ’’ یہ غیر معمولی انسان ہندوستان؍ پاکستان کی سب سے زیادہ اثر آفریں شخصیت ہونے کا نہایت قوی دعوا کرسکتا ہے۔‘‘ (3)
سید عطاء اللّٰہ شاہ بخاری (رح) کا فارسی کلام ملاحظہ ہو: (4)
ولاک ذرہ ز جہان محمدؐ است
سبحان من یراہ چہ شان محمدؐ است
سیپارہ کلام الٰہی خدا گواہ
آں ہم عبارتے ز زبان محمدؐ است
ناز و بنام پاک محمدؐ کلام پاک
نازم بآں کلام کہ جانِ محمدؐ است
توحید را کہ نقطہ پرکار دین است
دانی؟ کہ نکتہ ز بیانِ محمدؐ است
حوالہ جات:
1:۔ روزنامہ کشمیر عظمیٰ، سید عطاء اللہ شاہ بخاری۔ مردِ آہن شہنشاہِ خطابت،8 جنوری 2019ء کامریڈکرشن دیو سیٹھی۔
2:۔ سید عطاء اللہ شاہ بخاری سوانح و افکار، شورش کاشمیری۔
3:۔ روزنامہ نوائے وقت، سید عطاء اللہ شاہ بخاری ( رح) ایک نادر شخصیت، ڈاکٹر عمر فاروق احرار، 21 اگست 2018ء۔
4:۔ روزنامہ پاکستان، حضرت امیرِ شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ، 12 مارچ 2018ء، مجاہدالحسینی۔
……………………………………..
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔