یورپ کی ترقی میں سب سے اہم کردار اس لحاظ سے امریکہ نے ادا کیا کہ جس کی کانوں سے سونا چاندی اور دوسری معدنیات یورپ آ رہی تھیں۔ آمدنی کا دوسرا ذریعہ جزائر غرب الہند میں پلانٹیشن کے ذریعے زراعتی پیداوار ہوئی، خاص طور سے ’’شَکر‘‘ کہ جس کی پیداوار اور تیاری میں افریقہ سے غلاموں کو لایا گیا۔
امریکہ کی اندرونی تجارت سے جو منافع ہو تا تھا، وہ بھی یورپ چلا جاتا تھا۔ ایک اندازے کے مطابق 1646ء میں 180 ٹن سونا اور 1700 ٹن چاندی امریکہ سے یورپ گئی تھی۔ 1580ء سے 1561 تک 85 فی صد چاندی امریکہ سے آئی۔ امریکی سونے اور چاندی نے یورپ کو سرمایہ فراہم کیا۔ اس کی وجہ سے یورپی اس قابل ہوئے کہ وہ زمین کی خریداری یا مزدوروں کو زیادہ تنخواہیں ادا کر سکتے تھے۔ اس وجہ سے انہوں نے بین الاقوامی تجارت کو کنٹرول کرنا شروع کیا۔ اس وقت کے بحری مراکز جیسے سوفالا، کالی کٹ اور ملا کا ان کے قبضے میں آگئے۔
امریکی سونے اور چاندی نے یورپ کے ابتدائی سرمایہ دار کو مؤثر ہتھیار فراہم کیے جس کی مدد سے اس نے غیر یورپی سرمایہ دار سے مقابلہ کیا اور اسے آگے نہیں بڑھنے دیا۔
(ڈاکٹر مبارک علی کی کتاب ’’یورپ کا عروج‘‘، پبلشرز ’’تاریخ پبلیکیشنز‘‘، اشاعتِ ہفتم 2017ء، صفحہ نمبر 30 سے انتخاب)