پشتو موسیقی کے میدان میں چند ہی خواتین نے نام کمایا ہے، جن میں ایک فرزانہ ہیں۔
فرزانہ نے افغانستان کے صوبہ ’’ننگرہار‘‘ میں حمید استاد جو ہارمونیم کے منجھے ہوئے استاد تھے، کے گھر 1979ء کو جنم لیا۔ حمید استاد نے افغانستان سے ہجرت کرکے پشاور میں ’’کاکشال، لالی باغ‘‘ آکر ڈیرا ڈالا۔ فرزانہ افغانی تھیں، مگر انہوں نے ریڈیو پاکستان پشاور سینٹر سے شہرت حاصل کی۔ انہوں نے پاکستان ریڈیو اور ٹیلی وژن کے لیے اپنی سریلی آواز میں کئی گیت گائے۔
فرزانہ کو موسیقی کا شوق اپنے والد سے وراثت میں ملا جو موسیقی کی میدانی محفلوں میں ہارمونیم بجایا کرتے تھے۔ فرزانہ کی بھی پذیرائی انہی محفلوں سے ہوئی۔ اس کے بعد انہوں نے اپنی جادوئی آواز میں کیسٹ بھی ریکارڈ کروائے۔ یوں آپ کی آواز کی گونج ریڈیو تک جا پہنچی، جہاں ملک گیر ہوئی۔ ریڈیو کے لیے آپ کا پہلا گانا
زہ سڑی اوبہ راوڑمہ
مازیگر دے کہ نہ دے
ادکے مورے زما منگی اوزگار دے کہ نہ دے
سڑے چینی لہ زمہ
تھا۔ اس گیت سے گویا فرزانہ کو پَر لگ گئے، اور وہ دن دونی رات چوگنی ترقی کرکے پاکستان ٹیلی وژن تک جا پہنچی۔ یہاں پر آپ نے گلزار عالم کے ساتھ بھی ڈھیرسارے مشہور گیت گائے۔
فرزانہ کے حوالے سے گلزار عالم کہتے ہیں کہ ’’مَیں اور دوسرے ساتھیوں نے فرزانہ کو اس بات پر قائل کیا کہ وہ اچھے شعرا کاکلام بھی گانا شروع کریں۔ یوں اُس کی گائیکی کا معیار اور بھی بلند ہو جائے گا۔ فرزانہ نے ہمارے مشورہ پر عمل کیا اور یوں ان کی محنت رنگ لے آئی۔ میرے ساتھ فرزانہ نے ایک کیسٹ ریکارڈ کروایا۔ وہ چوں کہ ناخواندہ تھیں، اس لیے رحمت شاہ سائلؔ اور ہدایت گل ؔصاحب کا کلام اولاً اَزبر کرتیں اور بعد میں گایا کرتیں۔ مذکورہ کیسٹ کو ماسٹر علی حیدر نے کمپوز کیا تھا، جس کو عوام نے بے حد سراہا۔
مشترکہ کیسٹ کی کامیابی پر گلزار کی خواہش تھی کہ ایک اور کیسٹ مارکیٹ میں لائی جائے، مگر اس وقت فرزانہ نے شادی کرلی۔ یہ وہ زمانہ تھا جب فرزانہ کا جادو سر چڑھ کر بول رہا تھا۔ شادی کے بندھن میں بندھنے کے بعد انہوں نے فنِ موسیقی کو خیرباد کہہ دیا۔ آج بھی وہ لوگوں کو اپنی سریلی آواز کی بدولت یاد ہے۔‘‘
گلزار اس حوالہ سے آگے کہتے ہیں: ’’یہ پشتوموسیقی کی بدقسمتی ہے کہ میٹھی آوازیں شادی کے بندھن میں بندھ کر خاموش ہو جاتی ہیں۔ ‘‘
یوں تو فرزانہ نے کئی لازوال گیت گائے ہیں جن میں ذیل میں دیے گئے دو گیت ایک طرح سے ان کی پہچان بن گئے ہیں:
تہ رانہ مہ زہ د شبکورو شپو سہار لالیہ
بیا بہ دی سہ لارے سارم مسافر لالیہ
کلے زما او د جانان نہ کیدہ
خو بے دَ مینی نہ گزران نہ کیدہ
(مشال ریڈیو کی شائع کردہ ہارون باچا کی پشتوتصنیف ’’نہ ھیریگی نہ بہ ھیر شی‘‘سے ’’فرزانہ‘‘ کا ترجمہ)

…………………………………………………

لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com پر ای میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔