موسم تبدیل ہونا شروع ہوگیا۔ اس موسم میں ہمیں جہاں گرم کپڑوں کی ضرورت پیش آتی ہے، وہاں اپنے کھانے اور پینے کا بھی خاص خیال رکھنا چاہیے۔ خاص کر جوانی سے بڑھاپے کی دہلیز پر قدم رکھنے والوں کو بہت زیادہ احتیاط کے ساتھ اپنی خوارک بہتر کرنی چاہیے۔
بچپن سے جوانی اور جوانی سے ڈھلتی عمر کا سفر انتہائی تیزی سے گزر جاتا ہے۔ بڑھاپے میں اچھی اور خوب صورت زندگی وہی لوگ گزارتے ہیں جو اپنے لیے کچھ نہ کچھ اصول بنا لیتے ہیں…… اور وہ لوگ خوش وخرم زندگی بسر کرتے ہیں جو پانی کا استعمال زیادہ کرتے ہیں۔
گرمیوں میں پیاس زیادہ محسوس ہوتی ہے اور سردیوں میں کم۔ کچھ لوگ گرمیوں میں بھی کم پانی استعمال کرتے ہیں کہ پسینا آتا ہے۔ سردیوں میں تو پانی کا استعمال بالکل ہی کم کردیتے ہیں۔
قارئین، انسانی جسم کو ایک دن میں کم از کم 10 سے 15 گلاس پانی کی ضرورت ہوتی ہے…… اور جو نہیں استعمال کرتے…… وہ مختلف پریشانیوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔ خاص کربوڑھوں میں ذہنی الجھن کی وجوہات پانی کی کمی ہی بنتی ہیں۔
میڈیسن کے ایک پروفیسر کا کہنا ہے کہ عام طور پر 60 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو پیاس لگنا بند ہوجاتی ہے۔ اس کے نتیجے میں وہ مائع چیزیں پینا بند کردیتے ہیں۔ اگر کوئی اردگرد موجود فرد انہیں کچھ پانی وغیرہ پینے کی یاد دہانی نہ کرائے، تو وہ تیزی سے ڈی ہائیڈریٹ ہونے لگتے ہیں۔ ان کے جسم میں پانی کی کمی شدید ہو جاتی ہے اور اس سے پورے جسم پر اثر پڑتا ہے۔ یہ اچانک ذہنی الجھن، بلڈ پریشر میں کمی، دل کی دھڑکن میں اضافہ، انجائنا (سینے میں درد)، کوما اور یہاں تک کہ موت کا سبب بن سکتا ہے۔
’’پانی بھی پینا ہے!‘‘ یہ بھولنے کی عادت 60 سال کی عمر میں شروع ہوتی ہے۔ ہمارے جسم میں پانی کی مقدار 50 فی صد سے زیادہ ہونا چاہیے…… جب کہ 60 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کے بدن میں پانی کا ذخیرہ کم ہوجاتا ہے۔ یہ قدرتی طور پر عمر بڑھنے کے عمل کا ایک حصہ ہے…… لیکن اس میں مزید پیچیدگیاں بھی ہیں، یعنی اگرچہ وہ پانی کی کمی سے دوچار ہوتے ہیں…… پر انہیں پانی پینے کی طلب نہیں ہوتی۔ کیوں کہ ان کے جسم اندرونی توازن کے طریقۂ کار زیادہ بہتر طور پر کام نہیں کر رہے ہوتے ہیں…… جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ 60 سال سے زیادہ عمر کے لوگ آسانی سے پانی کی کمی کاشکار ہو جاتے ہیں۔ کیوں کہ نہ صرف اس وجہ سے کہ ان کے پاس پانی کی فراہمی بہت کم ہے…… بلکہ وہ جسم میں پانی کی کمی کو محسوس نہیں کرتے ہیں۔ اس کے باوجود اگرچہ 60 سال سے زیادہ عمر کے افراد صحت مند نظر آسکتے ہیں، لیکن ردِ عمل اور کیمیائی افعال کی کارکردگی ان کے پورے جسم کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
اس لیے اگر آپ کی عمر سال 60 سے زیادہ ہے، تو آپ مائع چیزیں پینے کی عادت ڈالیں۔ مائع میں پانی، جوس، چائے، ناریل کا پانی، دودھ، سوپ اور پانی سے بھرپور پھل، جیسے تربوز، آڑو اور انناس شامل ہیں۔
یہ اہم بات یاد رکھیں کہ ہر دو گھنٹے کے بعد آپ کو کچھ مائع چیز لازمی پینی چاہیے۔ اپنے بزرگوں کی صحت بحال رکھنے کے لیے ہمیں چاہیے کہ 60 سال سے زائد عمر کے لوگوں کو مستقل طور پر پانی وغیرہ پیش کرتے رہیں۔ ساتھ ساتھ ان کی صحت کا مشاہدہ بھی کیا کریں۔ اگر آپ کو یہ محسوس ہو کہ وہ ایک دن سے دوسرے دن تک پانی اور جوس وغیرہ پینے سے انکار کر رہے ہیں اور وہ چڑچڑے ہو رہے ہیں…… یا ان میں سانس کا مسئلہ بنتا جا رہا ہے…… یا توجہ کی کمی کو ظاہر کرتے ہیں…… تو یہ ان کے جسم میں پانی کی کمی کے قریب قریب آنے والی علامات ہیں۔
قارئین، پانی انسانی جسم کا اہم ترین جز ہے…… جو قدرتی طور پر جسم سے زہریلے مادوں کا اخراج بھی کرتا ہے۔ بزرگوں کے ساتھ ساتھ بچوں اور نوجوانوں میں بھی اکثر پانی کی کمی کی شکایت ہوتی ہے۔
ہم اس بات سے بھی ناواقف ہیں کہ ہمیں کتنا پانی استعمال کرنا چاہیے؟ ایک معروف قول ہے کہ ایک دن میں 8 گلاس پانی پینا چاہیے…… لیکن طبی ماہرین کا خیال ہے کہ 8 گلاس کا فارمولہ ہر شخص کے لیے موافق نہیں۔ اس لیے عمومی طور پر کہا جاتا ہے کہ ایک دن میں ایک عام شخص کو 10 گلاس پانی پینا چاہیے۔ دن میں اگر 15 گلاس بھی پی لیے جائیں، تو کوئی نقصان والی بات نہیں۔ اس میں جوس، چائے،لسی، سوپ اور مائع اشیا بھی پانی ہی کے زمرے میں آتی ہیں۔
گرمیوں کے موسم میں اگر آپ ’’ائیر کنڈیشن‘‘ میں بیٹھ کر کام کرتے ہیں۔ تب بھی کم از کم ڈھائی لیٹر پانی پینا ضروری ہے۔ اگر کوئی فرد ’’مارکیٹنگ‘‘ کے شعبہ سے وابستہ ہے، یا جسمانی مشقت والا کام کرنا پڑتا ہے، تو پھر آپ کو تقریباً تین لیٹر پانی ضرور پینا چاہیے۔ موسم کے لحاظ سے پانی پینے میں رد و بدل ہوسکتا ہے، مگر اسے چھوڑا نہیں جاسکتا۔
اب موسمِ سرما ہے۔ شوگر اور بلڈ پریشر کا مسئلہ اگر آپ کے ساتھ نہیں ہے، تو پھر صبح اٹھنے کے بعد تھوڑے وقفہ سے 1 یا 2 گلاس پانی میں لیموں اور شہدملا کراستعمال کریں۔ کوشش کریں کہ سادہ پانی پیا کریں۔ ٹھنڈا پانی کم سے کم استعمال کریں۔ انسانی جسم میں قوتِ مدافعت بھی اسی وقت کم ہوتی ہے، جب پانی کا استعمال کم کردیا جاتا ہے۔ اپنے آپ کو صحت مند رکھنے کے لیے پانی کا استعمال ہر صورت کرتے رہا کریں، اور خاص کر بڑی عمر کے افراد کو خود پانی پیش کرنا چاہیے۔
پانی اللہ تعالا کی ایک بہت بڑی نعمت ہے، اسے ضائع ہونے سے بچانا ہے۔ پانی کو آلودہ بھی نہیں کرنا چاہیے۔ ہمارے ندی نالے، آبشاریں، نہریں، کھال، دریا اور سمندر بھی بہت خوب صورت ہیں، مگر ہم اپنا کچرا ان میں ڈال ڈال کر خراب کررہے ہیں۔ ہمیں قدرت کی طرف سے مفت میں ملنے والے اس خوب صورت اور اَن مول پانی کی قدر کرنی چاہیے، تاکہ ہمارے بعد آنے والی نسلیں بھی صاف اور شفاف پانی استعمال کرسکیں۔
اس سلسلہ میں حکومت نے عوام تک صاف اور شفاف پانی پہنچانے کے لیے بہت سی جگہوں پر واٹر فلٹریشن پلانٹ بھی لگائے ہیں۔ اکثر ان کی ٹونٹیاں غائب ہوتی ہیں، یا پانی کھلا چل رہا ہوتا ہے۔ یہ سب ہمارے لیے ہے اور ان چیزوں کی حفاظت بھی ہمارے ذمہ ہے۔
……………………………….
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔