خالق کائنات نے روئے زمین پر مختلف قسم کی جڑی بوٹیاں، پھل، پھول، سبزیاں اور معدنیات پیدا کی ہیں۔ جن میں انسان کے لیے لذت دہن کے علاوہ یہ حکمت خداوندی بھی پوشیدہ ہے کہ ان کے استعمال سے انسانی جسم میں مختلف بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہوتی ہے۔ برصغیر پاک و ہند کے علاوہ تیسری دنیا عموماً غریب ممالک میں وٹامن کی گولیاں زیادہ مقدار میں استعمال ہوتی ہیں لیکن اگر ان ممالک کے عوام موسم کے لحاظ سے سستی سبزیوں اور ساگ وغیرہ کا استعمال اپنا معمول بنائیں، تو کئی بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ جو لوگ غذائی معمولات میں محتاط ہوتے ہیں، عموماً بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں اور صحت مند زندگی گزارتے ہیں۔
کینیڈا کے طبی محققین نے ریسرچ کی ہے کہ کئی غذائیں ایسی ہوتی ہیں جن میں سرطان سے بچانے والے سالمے (Molecules) ہوتے ہیں۔ مثلاً لہسن شدید دماغی سرطان کی بڑھوتری کو روکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ ہائی بلڈ پریشر کو نارمل کرنے، نظام ہضم خصوصاً غذائی نالی اور بڑی نالی کو سرطان سے محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ محققین کا یہ بھی خیال ہے کہ لہسن اور پیاز کھانے سے خواتین چھاتی کے سرطان سے محفوظ رہ سکتی ہیں۔ ان محققین نے ہلدی کو بھی سرطان اور پیلیا (Jaundice) کے امراض میں اکسیر قرار دیا ہے۔ ادرک اگر ایک طرف ہاضم اور جوڑوں کے درد کے لیے مفید ہے تو دوسری طرف سرطان کا راستہ روکنے میں بھی مدد گار ثابت ہوسکتا ہے۔

لہسن شدید دماغی سرطان کی بڑھوتری کو روکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ ہائی بلڈ پریشر کو نارمل کرنے، نظام ہضم خصوصاً غذائی نالی اور بڑی نالی کو سرطان سے محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

طبی ماہرین کہتے ہیں کہ روغن زیتون میں بھی دافع سرطان سالمے (Molecules) پائے جاتے ہیں۔

قدیم زمانوں سے حکمائے یونان بند، پھول گوبھی اور کرم کلہ کے پتوں کو ادویات میں استعمال کرتے تھے لیکن جدید تحقیق کے مطابق اگر ان سبزیوں کو ہفتے میں پانچ دنوں تک استعمال کیا جائے تو مثانے اور چھاتی کے سرطان کا خطرہ آدھا رہ جاتا ہے اور بڑی آنت میں سرطانی عناصر کا بننا کم ہوجاتا ہے۔

گاجر میں بیٹا کیروٹین نامی کیمیائی مادہ موجود ہے جو تیز نظری کے علاوہ دانت بھی مضبوط کرتا ہے اور مرض سرطان کا خطرہ بھی ٹالتا ہے۔

ایک اور تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ چاکلیٹ میں ستر فی صد کوکو ہوتی ہے جس میں موجود کیمیائی مرکبات سرطان سے بچاؤ میں مدد دیتے ہیں۔ سستی اور مارکیٹ میں آسانی سے دستیاب سبزیاں بھی جسم انسانی کے لیے بہت مفید ثابت ہوتی ہیں۔ شلغم جو اُبال کر یا اسے بطور سلاد کچا کھایا جائے تو خون کی روانی اور جسمانی درد میں مفید ہے۔


گاجر میں بیٹا کیروٹین نامی کیمیائی مادہ موجود ہے جو تیز نظری کے علاوہ دانت بھی مضبوط کرتا ہے اور مرض سرطان کا خطرہ بھی ٹالتا ہے۔

انگور، خوبانی اور انجیر جسمانی طور پر کم زور اور شدید قبض میں مبتلا افراد کے لیے بہت مفید ہیں۔ شدید قبض میں مبتلا افراد رات سوتے وقت سو گرام مذکورہ پھلوں میں سے ایک پھل کھائیں صبح کو کھلی اجابت آئے گی۔ یاد رہے یہ پھل بہت زیادہ مقدار میں نہ کھائیں ورنہ دست آنے کا خطرہ ہے۔ یہ ہمارا اپنا تجربہ ہے۔ رات کو دو تین کینو کھانے سے بھی قبض کشائی ہوتی ہے۔

قدرت کے بے شمار فطری اشیا جو انسانی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے موجود ہیں، خالص اور ادویاتی شکل میں انسان ابتدائے آفرینش سے استعمال کرتا اور ان سے مستفید ہوتا رہا ہے۔ چوں کہ ہم بھی طب میں کچھ شد بد رکھتے ہیں اور اس فیلڈ میں رہ بھی چکے ہیں اور اس سلسلے میں شوق مطالعہ اور تھوڑا تجربہ رکھتے ہیں، لہٰذا اپنے ناقص علم کی روشنی میں درج بالا معروضات قارئین کے استفادے کے لیے نذر کئے۔