اداسی، مایوسی یا ذہنی تھکاوٹ وغیرہ یہ سب روزمرہ زندگی کا حصہ ہیں، لیکن یہ اگر عادت بن جائیں اور زندگی کو متاثر کرنا شروع کردیں، تو پھر یہ ڈپریشن کہلاتے ہیں۔ ڈپریشن کی تشخیص اتنی آسان نہیں۔
ڈپریشن کا شکار شخص اکثر اوقات مایوس، اداس، رنجیدہ، ناامید، زندگی سے تنگ اور احساس کمتری کا شکار رہتا ہے۔ بلاوجہ خوف، بھوک کا کم پڑنا، بیزاری، قوت فیصلہ سے محرومی، جسم کے مختلف حصوں میں درد، ہر وقت خود کو اکیلا اور تن تنہا تصور کرنا، خودکشی کے خیالات جنم لینا، معمولی بات کو دل پہ لینا،دوستوں اور رشتہ داروں سے ڈرنا، چھوٹی چھوٹی چیزوں کے بارے میں سوچنا، معمولی باتوں پہ غصہ آنا، معمولی بات پہ رونا اور عجیب خیالات کا دل میں آنا وغیرہ یہ سب ڈپریشن کی علامات ہیں۔
(Center for disease control and prevention (CDA کے مطابق تقریباً سات اعشاریہ چھے فیصد لوگ بارہ سال کی عمر تک پہنچنے کے دورانئے میں ہی اس بیماری کا شکار ہوجاتے ہیں، جس کی وجوہات سکول جانے کی فکر، استاد اور بڑوں کا ڈر، گھریلو پیار سے محرومی، بچپن کی خواہشات ادھوری رہنا شامل ہیں۔

تقریباً سات اعشاریہ چھے فیصد لوگ بارہ سال کی عمر تک پہنچنے کے دورانئے میں ہی اس بیماری کا شکار ہوجاتے ہیں، جس کی وجوہات سکول جانے کی فکر، استاد اور بڑوں کا ڈر، گھریلو پیار سے محرومی، بچپن کی خواہشات ادھوری رہنا شامل ہیں۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ اُو) کے مطابق اب ڈپریشن اک عام سی بیماری بن چکی ہے جو کہ انسان کی کامیابی میں اک رکاوٹ بن سکتی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق آج دنیا کے لگ بھگ تین سو پچاس ملین افراد اس بیماری کا شکار بن چکے ہیں۔
مردوں کی نسبت خواتین زیادہ ڈپریسڈ ہوتی ہیں اور یہ بیماری آسانی سے عورتوں کو اپنے لپیٹ میں لیتی ہے۔ پختون معاشرے میں اس کی بڑی وجوہات میں تفریح کی کمی، یک طرفہ حقوق اور حد سے زیادہ ذمہ داریاں ڈالنا شامل ہیں۔
فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے مطابق علاج کے شروع شروع میں اینٹی ڈپریسنٹ میڈیسن کے استعمال سے خطرناک اور خودکشی کے خیالات میں اضافہ ہو سکتا ہے، تاہم اس حوالہ سے احتیاط سے برتا جائے اور ڈاکٹر سے مشورہ کیا جائے۔

مردوں کی نسبت خواتین زیادہ ڈپریسڈ ہوتی ہیں اور یہ بیماری آسانی سے عورتوں کو اپنے لپیٹ میں لیتی ہے۔ پختون معاشرے میں اس کی بڑی وجوہات میں تفریح کی کمی، یک طرفہ حقوق اور حد سے زیادہ ذمہ داریاں ڈالنا شامل ہیں۔

جیسا کہ پہلے رقم کر چکا ہوں کہ اس بیماری کی کئی وجوہات ہیں جیسے کہ گھریلو مسائل، طلاق وغیرہ، مالی مسائل، ناکامی کا خوف، بیروزگاری، اپنوں سے خراب تعلقات یا طبی مسائل، حادثہ، اولاد کی سوچ، کسی عزیز کی موت، زندگی کے بڑے موڑ پہ ناکامی کا خوف وغیرہ۔
اس کے علاوہ عجیب بات یہ بھی ہے کہ یہ بیماری حالات، ماحول اور حیاتین سے بھی تعلق رکھتی ہے ۔
اس بیماری سے متاثرہ شخص کا مسئلہ اگر معلوم کرنے کے بعد حل کیا جائے، تو وہ ٹھیک ہوسکتا ہے۔ ایسے شخص کو اکیلے نہیں چھوڑنا چاہئے اور بری خبروں سے اسے دور رکھنا چاہئے۔ نیز اُس کے سامنے خوشی کی باتیں کی جائیں، تو یہ ایک بہتر عمل ہوتا ہے۔ اس حوالہ سے کھیل کود بھی نمایاں کردار ادا کرسکتا ہے۔
ہارڈورڈ یونیورسٹی میں ہونے والی تحقیق کے مطابق آج کل کے فاسٹ فوڈز اور ڈرنکس دماغ میں پیدا ہونے والے کیمیائی مادوں کو خراب کر سکتے ہیں۔ قدرتی ذرائع سے حاصل ہونے والی خوراک زیادہ مفید ہے ۔
ڈپریشن کا علاج اللہ تعالی نے خود قرآن کریم میں یوں بیان فرمایا ہے: ’’الا بذکر اللہ تطمین القلوب۔‘‘
جب دل مطمئن ہو، تو ڈپریشن کس بات کی؟