پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) جو منظور پشتین کی سربراہی میں کچھ مطالبات لے کر نکلی ہے، اب تک بالکل صحیح سمت میں جاتی دکھائی دے رہی ہے۔ تحریک ملکی قانون اور آئین کے دائرے میں رہ کر کچھ بنیادی حقوق مانگ رہی ہے اور اس عمل کو ملک میں رائج قانون کی رو سے غلط قرار نہیں دیا جاسکتا۔ اس تحریک کی شروعات ایک مطالبہ سے ہوئی۔ مطالبہ پورا نہ ہونے کی صورت میں تحریک زور پکڑ گئی۔ اب تحریک چند بڑے مطالبات کے ساتھ زور و شور سے جاری ہے۔ مطالبات ایکسٹرا جوڈیشل کلنگ، چیک پوسٹوں پر اہلکاروں کے ناروا سلوک کی روک تھام اور لاپتا افراد کو برآمد کرکے انہیں عدالتوں کے سامنے پیش کرنا، ہیں۔
اگر حقیقت پسندی کا مظاہرہ کیا جائے تو ان حالات سے بیشتر پشتون ہو گزرے ہیں لیکن منظور پشتین وہ پہلا پشتون ہے جس نے ان مشکلات کو قومی سطح پر اٹھانے کا فیصلہ کیا۔ اس کی فکر سے متفق لوگ تحریک میں دھڑا دھڑ شامل شامل ہو رہے ہیں اور یہ قافلہ آگے بڑھتا چلا جا رہا ہے۔

ریاست کو ہر قسم کی تعمیری تنقید کا راستہ کھلا رکھنا ہوگا۔ (Photo: nunn.asia)

تحریک کے مطالبات کے لیے جو بیٹھک ہوئی تھی، پُرامن تھی اور اس میں کسی قسم کی قانونی خلاف ورزی نہیں کی گئی تھی۔ دھرنا جیسے ختم ہوتا، تو تمام پشتون پنڈال کی صفائی میں جت جاتے۔ شائد یہ ملکی تاریخ کا پہلا دھرنا تھا، جس میں گالی تو دور کی بات، غیرپارلیمانی زبان کا ایک لفظ تک بولا گیا اور نہ سنا گیا، اس میں بجلی کا اک قمقمہ تک نہیں توڑا گیا۔ اب اگر کوئی اس پُرامن تحریک کو ملک یا کسی ادارے کے خلاف سازش سمجھتا ہے، تو اس کے ساتھ ثبوت ضرور ہوں گے۔ میں ان سطور کے ذریعے اس سے درخواست کرتا ہوں کہ اگر واقعی کوئی غیر ملکی ادارہ یا ملک دشمن عناصر اس تحریک کی پشتی بانی میں مصروف ہوں، تو ملک و قوم کو گمراہی سے بچانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ ثبوت رکھنے والا سامنے آئے اور اس سازش سے پردہ اٹھائے۔
جتنا میں پڑھ اور پرکھ چکا ہوں، اس تحریک کا مقصد صرف اور صرف اپنے بنیادی اور جائز حقوق کا حصول ہے۔ لہٰذا ریاست کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنی رعایا کو ان کے جائز حقوق دلائے۔ اس حوالہ سے ریاست کو ہر قسم کی تعمیری تنقید کا راستہ کھلا رکھنا ہوگا۔ اس تمام تر صورتحال میں تنقید ایک طرح کا مشعلِ راہ ہے۔ اگر اندھیری رات میں مشعل ہاتھ میں ہو، تو راستہ دکھائی دیتا ہے۔ اگر تنقید کا راستہ روکا جائے گا، یا اظہارِ رائے پر پابندی لگائی جائے گی، تو اس کا ماضی میں اچھا نتیجہ نکلا ہے، نہ اب نکلے گا اور نہ مستقبل میں ہی ایسا ہونا ممکن ہے۔جاتے جاتے صرف دعا ہی کرسکتا ہوں کہ اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو، آمین۔

………………………………………….

لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔