’’سوات سائنس فیسٹول ‘‘ کے نام سے آج 17 اپریل کو سوات میں پاکستان کے سب سے بڑے دو روزہ سائنس میلے کا آغاز ہوگیا۔ میلے کا انعقاد ضلعی انتظامیہ، ضلعی حکومت، اُدھیانہ اور محکمہ تعلیم سوات نے پاکستان الائنس فار میتھ اینڈ سائنس (Pakistan Alliance for Math & Science) کے تعاون سے کیا۔ اس میلہ میں سو سے زائد سائنسی ماڈلز کے سٹال لگا ئے گئے ہیں۔ میلہ کے پہلے روز سرکاری و نجی تعلیمی اداروں کے پانچ ہزار طلبہ اور پندرہ سو سے زائد طالبات نے شرکت کی۔ فیسٹول کے روح رواں ڈاکٹر جواد کے مطابق میلے کا مقصد سوات کے بچوں میں سائنس، نئی تحقیق اور سکولوں میں میسر تعلیمی مواقع کا فروغ اور اس میں اضافہ کرنا ہے۔
میلہ میں سکول کے بچوں نے اپنے بنائے ہوئے ڈرون کیمروں، بجلی بنانے والے ٹربائنز، واشنگ مشین، روم کولر، ایکسکویٹرز، ریت صاف کرنے کی مشین ، ائیر کنڈیشن ، بغیر بیٹری کی کشتیوں اور دیگر مشینوں کی بھی نمائش کی ۔ فیسٹول میں پہلے روز 14 سو سے زائد طلبہ و طالبات نے بیک وقت سٹرابیری کا ڈی این اے ٹیسٹ کرکے قومی ریکارڈ قائم کرلیا۔ میلہ میں 1036 طلبہ نے ڈی این اے کی شکل بھی بنا ئی۔ یہ ریکارڈ پاکستان بک آف ریکارڈز میں درج کیا جائے گا۔

ایکسلشئر کالج سنگوٹہ کا ایک چھوٹا سا طالب علم اپنے بنائے گئے ماڈل کو پیش کر رہا ہے۔ (فوٹو: امجد علی سحابؔ)

فیسٹول میں گورنمنٹ گرلز ہائی سکول ملوک آباد مینگورہ کی طالبات نے گوبر کے ذریعے گیس بنانے کا کامیاب تجربہ بھی کیا۔ سکول کی طالبات نے ایک ڈرم میں پندرہ کلو گرام بھینسوں کا گوبرڈالنے کے بعد اس میں پانی شامل کرکے گوبر گیس بنالیا۔ بعد میں اس گیس سے چولہا جلا کر سب کو حیران کردیا۔ سکول کی استانی فریال ثانی نے کہا کہ سکول کی بچیوں نے کم وقت میں کامیاب تجربہ کیا۔ اگر ان بچیوں کو وسائل فراہم کر دیے جائیں، تو وہ اس سے بڑا پلانٹ بھی لگا سکتے ہیں جس سے پورے گھر کو دن رات گو بر سے گیس کی فراہمی ہوگی۔
فیسٹول میں لگائے گئے سٹالوں میں ورکنگ فوکس گرائمر سکول کا سٹال منفرد تھا، جس میں مختلف کھانے تیار کرکے رکھے گئے تھے۔ ورکنگ فوکس گرائمر سکول پانڑ کے ٹیچر فیصل سلطان نے سٹال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دراصل ایک تو میں بنیادی طور پر ایک مصور ہوں اس لیے میرا سٹال منفرد ہے۔ دوسرا یہ کہ میرے طلبہ نرسری اور کے جی میں پڑھنے والے بچے ہیں جنہیں سائنس اور ماڈلز سمجھانا مشکل کام ہوتا ہے۔ اس لیے مجھے خیال آیا کہ کیوں نہ باورچی خانے میں استعمال ہونے والی تمام چیزوں (کھانوں) کو استعمال میں لایا جائے اوریہاں پر رکھے کھانوں کو ایک دوسرے کے ساتھ مکس کرکے ایک نئے ٹیسٹ کا مزہ لیا جائے۔ ہم آج لوگوں کو ترغیب دے رہے ہیں کہ یہاں آکر کھانوں کو مکس کرکے ایک نئے ٹیسٹ(Taste)کو دریافت کریں۔ اس لیے جو بھی آتا ہے،وہ دو تین آئٹمز کو جو اس نے پہلے ایک ساتھ نہیں چکے ہوتے ہیں، چکتا ہے اور اس سے مزہ اٹھاتا ہے۔
خوشبو فقیر محمد گورنمنٹ گرلز ابوہا سوات کی طالبہ نے ایک ائیر پریشر ماڈل بنایا تھا، خوشبو کے مطابق اگر غبارے میں ہوا بھر دی جائے اور اسے بوتل کے اوپر پہنا دیا جائے، تو غبارے کے اندر کی ہوا بوتل پر پریشر ڈال کر پانی کو بوتل میں پہلے سے بنائے گئے سوراخ کے ذریعے نکالتی ہے۔

گورنمنٹ گرلز ابوہا سوات کی طالبہ خوشبو فقیر محمد اپنا ماڈل پیش کر رہی ہے۔ (فوٹو: امجد علی سحابؔ)

کانجو کے حبیب اللہ شاہ نے اس موقع پر ایک سٹال لگایا تھا، جس میں املوک (جاپانی پھل) کو سکھا کر محفوظ بنایا گیا تھا۔حبیب اللہ شاہ کا کہنا تھا کہ ایک دور تھا جب سوات میں ہر جگہ املوک کے درخت پائے جاتے تھے مگر اب بدقسمتی سے لوگ دیگر پھلوں کے باغات لگا رہے ہیں اور املوک نایاب ہوتا چلا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ املوک کی کچھ خاص قیمت نہیں ہوتی، مگر انہیں اگر سکھایا جائے اور اس کی اچھی سی پیکنگ کی جائے، تو اس کی قیمت دو گنی، سہ گنی ہوجاتی ہے۔

حبیب اللہ شاہ اپنے سٹال پر آئے ہوئے وزٹرز کو سوکھ کر محفوظ کیے گئے املوک کی افادیت بیان کر رہے ہیں۔ (فوٹو: امجد علی سحابؔ)

انہوں نے کہا کہ سوکھ کر محفوظ کیے گئے املوک کے ڈھیر سارے طبی خواص ہیں۔ یہ آنکھوں اور جلد کی بیماری میں کسی دوا سے کم نہیں۔ یورپ اور امریکہ میں اس کی بڑی مانگ ہے۔ آج یہاں پر سٹال لگانے کا مقصد بھی یہی ہے کہ لوگوں کو آگاہ کیا جائے، کہ ہم کس قیمتی پھل کو کھونے جا رہے ہیں۔