ہر سال یکم اپریل کو دنیا کے بعض ممالک بشمولِ بعض اسلامی ممالک کے اپریل فول منایا جاتا ہے جسے ’’یوم ِ احمقاں‘‘ یا ’’یومِ بیوقوفاں‘‘ بھی کہتے ہیں۔ ہمارے خیال میں جو لوگ یکم اپریل کو سادہ لوح اور نا خبر انسانوں کو بے وقوف بناتے ہیں، وہ خود بے وقوف ہوتے ہیں۔ کیوں کہ ایسی روایات اور کلچر منانا ہوشیار انسانوں کا کام کبھی نہیں ہوسکتا۔ اس سے پہلے کہ ہم اپریل فول کی تاریخ پر روشنی ڈالیں کہ بعض مسلمان یہ رسم کیوں مناتے ہیں؟ کیا کسی مسلمان کو یہ زیب دیتا ہے کہ اس قسم کی غیر اسلامی اور غیر اخلاقی رسم اور کلچر اپنائے؟ حالاں کہ قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ’’اے مومنو! جب تمہیں کوئی خبر آئے، تو تحقیق کیا کرو، مبادا تمہیں اس سے نقصان پہنچے۔‘‘ آنحضرتؐ کا ارشادِ مبارک بھی ہے کہ ’’کسی شخص کے جھوٹا ہونے کے لیے یہ کافی ہے کہ وہ کسی سنی ہوئی بات کو بلا تحقیق دوسروں تک پہنچائے۔‘‘ ایک دوسری حدیثِ رسولؐ ہے کہ ’’جھوٹ تمام برائیوں کی جڑ ہے۔‘‘
ہمارے خیال میں تو وہ زمانہ گیا جب مغربی معاشرہ میں ہر واقعہ، ہر عادات اور کلچر کا دن منایا جاتا تھا۔ کیوں کہ وہاں کے مصروف معاشرہ میں ایسے فضول رسمیں منانے کے لیے اتنا وقت کہاں؟ جب کہ اسلامی ممالک میں عموماً جاگیر دارانہ اور سرمایہ دارانہ نظام ہے اور یہاں عام لوگ بے روزگاری کا شکار ہیں، علم اور جدید ٹیکنالوجی میں بھی اسلامی ممالک کافی پیچھے ہیں۔ لہٰذا ایسی قسم کی رسموں اور کلچر کو اکثر منایا جاتا ہے۔ مغربی دنیا میں اپریل فول کے پس منظر میں ایک واقعہ گزرا ہے اس کی تفصیل یہ ہے کہ جب فرانس کا کلینڈر 1562ء میں تبدیل کیا گیا، تو نیا سال یکم اپریل کی بجائے یکم جنوری سے شروع ہونے لگا، لیکن پھر بھی چند قدامت پسند اور فرسودہ خیالات رکھنے والے حضرات یکم اپریل کو ہی سال کا آغاز کرتے ہیں۔ اس لیے یہ لوگ دوسروں کو چھیڑنے تنگ کرنے اور ٹھٹھا لگانے کے لیے یکم اپریل کو جعلی تحائف بھیجتے۔ پھر دیکھتے ہی دیکھتے یہ شرارت پورے یورپ تک پھیل گئی اور یکم اپریل کو ’’فول ڈے‘‘ کے طور پر منایا جانے لگا۔ چوں کہ مچھلی کا شکار بھی دھوکے سے کیا جاتا ہے، اس لیے جو شخص اپریل فول کا نشانہ بنتا ہے۔ فرانسیسی زبان میں اسے ’’مچھلی‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ چوں کہ یورپ میں موسم بھی دِل فریب ہوکر دھوکا دیتا ہے اور موسم اچانک پلٹا کھاتا ہے۔ لہٰذا اپریل فول کا تعلق موسم سے بھی ہے۔
اگر ایک طرف اپریل فول سے افواہ سازی اور جھوٹ کا کلچر عام ہوجاتا ہے، تو دوسری طرف اس کے منانے والے مفت میں اس مذاق سے حظ اُٹھاتے ہیں بلکہ اس کلچر کے اپنانے اور منانے والے اپنے آپ کو ذہین بھی کہتے ہیں۔ اپریل فول منانے کا ایک نتیجہ یہ بھی ہے کہ اب تو شرارت پسند لوگ یکم اپریل کی بجائے کسی بھی تاریخ کو نت نئی افواہیں پھیلاتے ہیں اور بے خبر اور بے قصور لوگوں کو ذہنی اذیت میں مبتلا کرتے ہیں۔ آج پھر یکم اپریل ہے حسبِ روایت شرارت پسند لوگوں اور منچلوں نے افواہوں اور جھوٹ کے نئے پھندے تیار کر رکھے ہیں، جس سے بچنے کے لیے الرٹ رہیں اور کسی بھی اطلاع پر فوراً یقین مت کریں بلکہ یہ بات ذہن میں رکھیں کہ آج ’’فسٹ اپریل‘‘ ہے۔

…………………………………………….

لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔