سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں مزدوری کرنے والے خیبر پختون خوا سے تعلق رکھنے والے لاکھوں افرادکے ویزے دوبارہ ختم ہونے کا خدشہ بڑھ گیا۔ چھٹی پرآنے والے یہ افراد کورونا وائرس کی وجہ سے نافذ لاک ڈاؤن کے بعد واپس نہ جاسکے جس کی وجہ سے ان کے ویزے کی میعاد ختم ہونے جا رہی ہے۔ دوسری طرف سعودی حکومت نے ان تمام ویزوں میں 29 ستمبر تک توسیع کی ہے۔
قومی ائیر لائن پی آئی اے کے دفتر میں موجود 55 سالہ گل محمد کہتے ہیں:’’سعودی عرب میں دیہاڑی کرتا ہوں۔ چھے ماہ کی چھٹی پر دو سال بعد گاؤں آیا تھا۔ کورونا وائرس کی وجہ سے ویزے کی میعاد ختم ہوگئی۔ اب میرے پاس گھر کے خرچے تک کے پیسے نہیں۔‘‘ قومی ائیر لائن میں گل محمد کا دو طرفہ ٹکٹ ہونے کے باوجود انہیں نشست نہیں مل پا رہی۔
اس حوالہ سے پی آئی اے سیل آفس کے انچارج شوکت خان کہتے ہیں کہ ریاض، مدینہ، جدہ اور دمام کے لیے 29 ستمبر تک شےڈول کی پروازوں میں تیس ہزار تک افراد لے جانے کی گنجائش ہے۔ ’’صرف اس دفتر میں سیٹ حاصل کرنے کے لیے 85 ہزار افراد نے ناموں کا اندراج کیا ہے۔‘‘
دفتر میں موجود محمد رسول نے روتے ہوئے کہا کہ وہ ابو ظہبی میں مزدوری کرتا ہے۔اس کے ریٹرن ٹکٹ پر جہاز میں نشست نہیں مل رہی جس کی وجہ سے اس کا ویزا ختم ہو جائے گا۔ ’’سعودی اور امارات جانے والے افراد کے لیے کورونا ٹیسٹ پرواز سے 74 گھنٹے پہلے کرنا لازمہے۔ اس ٹیسٹ کے بھی لیبارٹری والے 8 سے 10 ہزار روپے لیتے ہیں۔ ہم ٹکٹ کنفرم ہونے سے پہلے مذکورہ ٹیسٹ بھی نہیں کرسکتے۔‘‘
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں کام کرنے والے افراد نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پی آئی اے کا بیشترممالک کے لیے فلائٹ آپریشن بند ہے۔ اس لیے وہ خصوصی پروازیں چلا کر ان مزدوروں کو سعودی عرب پہنچادیں۔
سرکاری اعداد وشمار کے مطابق صرف سعودی عرب میں 26 لاکھ پاکستانی کام کی غرض سے مقیم ہیں۔اس وقت پاکستان سے سعودی عرب کے لیے چار ائیر لائنیں فنکشنلہیں، لیکن ان کے ٹکٹ ریٹس میں ہوش ربا اضافہ ہوا ہے۔ اس حوالہ سے کراؤن ٹریولرز کے ایم ڈی امتیاز خان کے مطابق لاک ڈاؤن سے پہلے سعودی عرب کا کرایہ زیادہ سے زیادہ 40 ہزار روپے تھا۔ اس وقت سعودی عرب کے لیے پشاور اور اسلام آباد سے پی آئی اے کا یک طرفہ کرایہ 1 لاکھ 33 ہزار تک، سعودی ایئر لائن کا 1 لاکھ 72 ہزار، ناس ائیر لائن کا1لاکھ 52ہزار تک اور ائیر بلیو کا یک طرفہ کرایہ1 لاکھ 24 ہزار روپے تک ہے، جو عام مزدور برداشت نہیں کرسکتا۔ اس وقت سعودی عرب کے لیے پاکستان سے پرواز کرنے والی چار میں سے صرف دو پی آئی اے اور سعودی ائیر لائنوں میں بزنس کلاس کی سہولت موجود ہے۔ 29 ستمبر تک دونوں ائیر لائنوں میں بزنس کلاس کی تمام نشستیں بک ہیں۔ اس سے پہلے ان ائیر لائنوں کی بزنس کلاس اکثر اوقات خالی ہوتی تھی، مگر مجبوری کی وجہ سے لوگوں نے قرض دار کرکے بزنس کلاس کے ٹکٹ بھی خریدے، تاکہ ان کے ویزے ختم نہ ہو نے پائیں۔
ماہرِ اقتصادیات اور سوات یونیورسٹی کے شعبۂ اقتصادیات کے چیئرمین ڈاکٹر انور حسین کے مطابق کورونا وائرس، لاک ڈاؤن سے بے روزگاری میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ ’’میری ذاتی رائے کے مطابق ڈالر کی قدر میں اضافہ اور مہنگائی کی وجہ سے پہلے ہی لوگوں کی قوتِ خرید کم ہوچکی ہے۔ اب خلیجی ممالک میں کام کرنے والے افراد بھی اگر واپس نہ ہوئے، تو اس سے بے روزگاری میں مزید اضافہ ہوگا۔ خلیجی ممالک میں کام کرنے والے افراد پورے خاندان کے کفیل ہوتے ہیں۔ ایسے افراد جو اپنے بچوں کو نجی تعلیمی اداروں میں پڑھاتے ہیں، وہ ان کو بھی فیس نہ ہونے کی وجہ سے نکال دیتے ہیں اور جن لوگوں کے پاس باپ، دادا کی جائیداد یا ان کی خریدی ہوئی جائیداد ہے، وہ اس کو بھی فروخت کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔‘‘