(خصوصی رپورٹ) سوات میں اہم افراد کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث کالعدم تحریک طالبان کے چار اہم ٹارگٹ کلرز کو سہولت کاروں سمیت گرفتار کرلیا گیا۔ گرفتار شدہ افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے ن لیگ کے رہنما اور سابق امیدوار قومی اسمبلی فیروز شاہ خان اےڈووکیٹ، ن لیگی رہنما جاوید اللہ خان، پولیس اہلکارعمران خان، اے این پی کے رہنما عبدالولی خان، حضرت عباس اور پاک فوج کے اہلکار کو قتل کیا تھا۔
اس حوالہ سے ڈی پی او سوات محمد قاسم خان نے اپنے دفتر میں ایس پی انوسٹی گیشن کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ5 اپریل کوتحصیل مٹہ کے علاقے شگئی برشور میں نامعلوم افراد نے حضرت عباس کو اُس کے گھر میں فائر کرکے قتل کیا تھا۔ اُس کی بیوی مسماۃ ( ش ) کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلا ف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ڈی پی او سوات کے مطابق، ’’جدید سائنسی بنیاد پرتفتیش کرتے ہوئے پولیس نے ستمبر 2019ء میں فورسز کے ساتھ جھڑپ میں ہلاک ہونے والے دہشت گردگل شیروان عرف نیک محمد کی افغانستان سے واپس آنے والی بیوہ مسماۃ رضیہ سمیت ان کے والد خان طوطی ولد سید عمر، نور علی ولد خان طوطی، اصغر علی ولد خان طوطی کو شامل تفتیش کیا، جنہوں نے انکشاف کیا کہ گل شیر وان عرف نیک محمد جو کہ ایک طالب کمانڈر تھا اور سال 2019ء میں بر شور کی پہاڑی سلسلوں میں مارا گیا تھا، انہیں مقتول حضرت عباس پر شک تھاکہ گل شیروان اس کی جاسوسی کی بنا پر ہلاک ہوا۔ دورانِ تفتیش انہوں نے مزید انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ خان طوطی کے بیٹے عمر محمد جو کہ سعودی عرب میں مقیم ہے، نے رحمت زادہ عرف سیراج ولد پائی محمد سکنہ کوزہ بانڈئی کے ذریعے دہشت گرد طالبان خان اور شیخ جو روپوش طالبان ہیں، کواپنے گھردشگئی بلا کر اُن کے ساتھ پانچ روز تک اُن کے گھر میں رہے۔ انہیں نقد رقم بھی مہیا کی اور پانچویں روز خان طوطی اور اُس کے بیٹے نور علی اور اصغر علی نے متذکرہ طالبان کے ساتھ حضرت عباس کے گھر با مسلح جا کر اس کو اپنے ہی کمرے کے اندر فائرنگ کرکے قتل کردیا۔‘‘
ڈی پی او سوات نے مزید کہا کہ گرفتار ملزمان کے قبضہ سے 3 عدد پستول 30بور مع 17 عدد کارتوس، 6 عدد موبائل سیٹ، ایک عدد افغان موبائل سیم اور نقد رقم 3,92,000 روپے برآمد کرکے ان کے خلاف مقدمہ علت 182 جرم 302/15AA تھانہ شہیدان وینی چپریال رجسٹرڈ کیا گیا تھا۔‘‘
واضح رہے کہ کالعدم تحریک طالبان سوات نے درجہ بالا کیس اور گذشتہ دنوں جو سوات میں ٹارگٹ کلنگ ہوئی تھی کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی۔ اس کارروائی کے ساتھ ہی سوات پولیس ایک انتہائی اہم گروپ کا پتا لگانے میں کامیاب ہوگئی ہے، جو لائقِ تحسین و آفرین ہے۔