تحریر: ہما شاکر توروالی
’’مجھے اپنے عورت ہونے پہ فخر ہے، اور ہمیشہ رہے گا۔‘‘
ہم چاہے سالگرہ منائیں، یا نہ لیکن سالگرہ کا دن ہم سب کے لیے نہایت اہم ہوتا ہے۔ اسی طرح ’’مدرز ڈے‘‘، ’’ٹیچرز ڈے‘‘، ’’واٹر ڈے‘‘، ’’چلڈرن ڈے‘‘،گویا ہر وہ دن جو کہ کسی خاص اور اچھے مقصد کے لیے منایا جائے، اپنے اندر ایک بہت ہی خوبصورت احساس اور مہک رکھتا ہے ۔
’’خواتین کا عالمی دن‘‘ ہمیں اس بات کا احساس دلاتا ہے کہ کوئی بھی شخص خواہ وہ مرد ہو یا عورت ،ایسے معاشرے کا تصور بھی نہیں کرسکتا جو تنہا مردوں پر مشتمل ہو، جس میں عورت کی ضرورت نہ ہو، بلکہ یہ دن ہمیں یہ باور کراتا ہے کہ ایک مرد اور عورت دونوں یکساں ایک دوسرے کے محتاج ہیں۔ یہ دن ہمیں باور کراتا ہے کہ عورت نصف انسانیت ہے۔ وہ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
اسی کے ساز سے ہے، زندگی کا سوزِ دروں
لیکن افسوس کے ساتھ ہمیں یہاں کہنا پڑتا ہے کہ کچھ عناصر، کچھ شر پسند خواتین و مردوں کا ٹولا جس کی وجہ سے ہمارے معاشرے میں خواتین کے عالمی دن کا تقدس پامال ہو رہا ہے، ہم نجانے کس بحث میں پڑ گئے ہیں! اور بحث بھی کچھ ایسی بے مقصد جس کا ایک مہذب معاشرے سے دوردور تک کوئی واسطہ نہیں ۔
بہر حال میں آج کے اس خوبصورت دن کو ضائع کرنا نہیں چاہوں گی، بلکہ جس طرح کہا جاتا ہے کہ ایک کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے، اسی طرح ہر کامیاب عورت کے پیچھے اپنی انا کو قربان کرنے والا، لوگوں کی پروا نہ کرنے والا،ہر مشکل حالات میں ڈٹ کر کھڑا ہونے والا، اعتماد کرنے والا، عزت دینے والا اور حقِ آزادیِ رائے دینے والا ایک مضبوط مرد ہوتا ہے۔ یہ مرد سب سے پہلے اپنا بھائی، اپنا باپ ہوتا ہے اور اس کے بعد معاشرے کا ہر وہ فرد جو اس کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنتا، بلکہ اس کی ہر کامیابی کو سراہتا اور ہر قدم پہ شانہ بہ شانہ کھڑے ہو کر ساتھ دیتا ہے۔
قارئین، یہاں پہ پاکستان کی کچھ ایسی خواتین کا تذکرہ کرتے ہیں، جنہوں نے تاریخ رقم کی ۔جن میں سب سے پہلا نام محترمہ فاطمہ جناح کا آتا ہے، جو کہ تحریک آزادی میں محمد علی جناح کے شانہ بہ شانہ رہی۔
محترمہ بینظیر بھٹو پاکستان کی پہلی خاتون پرائم منسٹر رہیں اور ان کے ساتھ شانہ بہ شانہ کھڑے ہونے والے ان کی طاقت ان کے باپ ذولفقار علی بھٹو تھے۔
اسی طرح ملالہ یوسف زئی، عرفہ کریم، ثمینہ خیال بیگ، رفیعہ بیگ، سمیعہ راحیل قاضی اور عائشہ فاروق جنہوں نے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں اپنا لوہا منوایا، یا ان کی کامیابی کے پیچھے ان کی سچی لگن، محنت اور ایک شفیق باپ کا اعتماد ہے۔
آخر میں بلقیس ایدھی کا ذکر کرنا چاہوں گی، جن کے کارناموں سے کوئی بھی ناواقف نہیں، ان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہونے والے ان کے شوہر تھے ۔
خواتین کے عالمی دن پہ سب سے بہترین نعرہ میرے خیال میں جو بلند ہونا چاہیے وہ ہے: ’’مجھے اپنے عورت ہونے پہ فخر ہے، اور ہمیشہ رہے گا!‘‘
خدا ہم سب کا حامی و ناصر ہو، آمین!
تمام معزز خواتین کو ’’خواتین کا عالمی دن‘‘ مبارک ہو، اور اللہ تعالی کا شکر ہے کہ مَیں ایک خاتون پیدا ہوئی۔
………………………………………..
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔