پنجاب سے بچوں اور خواتین پر مشتمل بھکاریوں کی نئی کھیپ سوات اور خیبر پختون خواہ کے دیگر علاقوں میں پہنچ گئی۔
باوثوق ذرائع کے مطابق ’’بھکاری مافیا‘‘ پنجاب سے خواتین اور معصوم بچوں کو خیبر پختون خوا کے مختلف علاقوں میں پہنچا کر ان سے بھیک منگواتا ہے۔ گذشتہ روز بھی بسوں کے ذریعے بچوں اور خواتین کو سوات، پشاور، مردان، نوشہرہ اور دیگر علاقوں میں پہنچایا گیا، جہاں ان کو مختلف علاقوں اور شہر کے چوکوں میں تقسیم کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق خواتین اور بچوں کو لاتے وقت ان کے ساتھ تین تا پانچ ماہ کا معاہدہ کیا جاتا ہے ،جس کے دوران میں یہ لوگ واپس نہیں جا سکتے۔ پنجاب کے اکثر علاقوں میں مذکورہ ’’مافیا‘‘ والدین سے کم عمر بچے بھی کرایہ پر لیتا ہے ۔ مافیا کے ارکان جن علاقوں میں بھکاریوں کو لے کر جاتے ہیں، پہلے ہی وہاں پر ان کے لیے کرایہ کے گھر حاصل کرتے ہیں، جہاں ایک ایک کمرے میں کئی خواتین اور بچوں کو ایک ساتھ رکھا جاتا ہے۔ ان کے لیے کھانا اور ناشتہ بھی ایک ساتھ تیار کیا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق پہلے دن مافیا کے ارکان بھکاریوں کو گھر سے ان کے بھیک مانگنے والے علاقہ تک کا راستہ دکھاتے ہیں، تاکہ وہ شام کو با آسانی گھر واپس آسکیں۔ صبح بھیک مانگنے کے لیے جانے سے پہلے بچوں کو نشہ آور ادویہ دی جاتی ہیں۔ تاکہ بچے دن بھر سوتے رہیں۔ جب مذکورہ ادویہ کا اثر کم ہوتا ہے، تو خواتین، ان کو دوبارہ دوا دیتی ہیں۔ ان میں سے بعض بچوں کے ہاتھ یا پاؤں میں پلستر مہارت سے پہنایا جاتاہے۔ بعد میں ایسے بچوں کو خواتین زمین پر لٹا کر بھیک مانگتی ہیں، اور لوگوں کی ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ مذکورہ بھکاریوں کو اُردو بھی نہیں آتی۔ اس لیے جب وہ بھیک مانگتے ہیں، تو صرف’’اللہ کے نام پر ‘‘ یا اس طرح کے دیگر الفاظ استعمال کرتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اکثر اوقات پولیس ان کو پکڑ کر بسوں میں واپس پنجاب بھیج دیتی ہے، لیکن علاقہ کے ایس ایچ اُو یا ڈی ایس پی کے تبادلے کے بعد مافیا کے ارکان بھکاریوں کو واپس لے آتے ہیں۔
بھکاری مافیا کو قریب سے جاننے والے ذرائع کا کہناہے کہ اس مافیا کے ارکان خواتین اور بڑے بچوں کو ایک ایک معصوم اور کم عمر بچہ حوالہ کرتے ہیں۔ ان کو کم از کم پانچ سو روپے اور زیادہ سے زیادہ ایک ہزار اکھٹا کا ٹارگٹ دیا جاتا ہے۔ شام کو واپسی کے بعد اکھٹی کی گئی رقم کا 30 فیصد کمیشن بھکاری یا بھکارن کے کھاتا میں لکھا جاتا ہے اور جو بھکاری بھیک کا ٹارگٹ مکمل نہیں کرتا، وہ رات دیر تک مختلف بازاروں اور چوراہوں میں گھومتا رہتا ہے۔شام کو بھکاریوں کے واپس آنے کے ساتھ ہی ان کی جامہ تلاشی لی جاتی ہے۔
اس طرح معاہدہ کی مدت ختم ہونے کے بعد مافیا کے ارکان ان خواتین اور بچوں کو بسوں میں واپس ان کے گاؤں پہنچا دیتے ہیں۔ وہاں ان کو اپنی جمع شدہ کمیشن کی رقم یکمشت دی جاتی ہے۔
مافیا کے ارکان پنجاب کے مختلف گاؤں سے معذور افراد کو بھی ساتھ لاتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق معذور افراد کے والدین اپنے بچوں کا معاوضہ اےڈوانس میں وصول کرتے ہیں۔ مختلف علاقوں میں جانے کے بعد زیادہ تر معذور افراد کو مصروف شاہراہوں جہاں پر سپےڈ بریکرز ہوں یا سڑک خراب ہوں، وہاں صبح سویرے معذور افراد کو سڑک کے کنارے لٹایا جاتا ہے۔ ان کے ساتھ ایک خاتون کو بھٹایا جاتا ہے جس کو معذور شخص کی بیوی کی شکل میں دکھانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ معذور افراد کو مافیا کے ارکان گاڑی میں صبح لاکر چھوڑ دیتے ہیں۔ شام کو اندھیرا چھاتے ہی ان کو گاڑی میں واپس متعلقہ جگہ لے جایا جاتا ہے۔