(خصوصی رپورٹ: فیاض ظفر) سوات میں تحریک انصاف حکومت کے 13 ماہ گزرنے کے باوجود ضلعی اور مقامی زکوٰۃ کمیٹیاں قائم نہ ہوسکیں، جس کی وجہ سے ہزاروں مستحقین متاثرہ اور محروم زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ اس پر طرہ یہ کہ جہیز، مدارس، مورا اور صحت کیئر فنڈ بھی تاحال بند ہے۔ خیبر پختو نخوا کے دیگر تمام اضلاع میں بھی زکوٰۃ کے مستحقین تاحال امداد کے منتظر ہیں۔ ضلعی زکوٰہ چیئرمینوں کے انتخابات پر مبینہ اختلافات کے باعث اربوں روپے کا فنڈغریبوں کے کام نہ آسکا۔
سوات میں سال 2018ء میں 3 کروڑ روپے لیپس ہوئے، جب کہ رواں سال کے کئی ماہ گزرنے کے باوجود بھی 6 کروڑ روپے کا فنڈ ابھی تک نہ مل سکا۔ جولائی 2018ء میں صوبہ میں زکوٰۃ کمیٹیاں ختم کردی گئی تھیں۔ ضلعی زکوٰۃ کمیٹیوں کے چیئرمین سبک دوش ہونے کے 15 ماہ گزرنے کے باوجود بھی نئی کمیٹیاں قائم نہیں کی جاسکی ہیں۔ سوات میں بھی 192 مقامی کمیٹیاں ختم ہوئی ہیں، مگر مبینہ سیاسی اختلافات کی بنا پر تاحال کوئی کمیٹی نہ بن سکی۔
سوات کے سابق ضلعی زکوٰۃ کمیٹی کے چیئرمین خورشید اقبال کے بقول، سوات خیبر پختونخوا کے 26 اضلاع میں سے آبادی کے لحاظ سے تیسرے نمبر پر ہے۔ ہر سال ہمارے ضلع کو زکوٰۃ فنڈ کے 6 کروڑوپے روپے ملتے تھے۔ 2018ء میں 6 ماہ کے 3 کروڑروپے لیپس ہوئے۔ اس کے بعد ابھی تک نئے چیئرمین اور کمیٹیاں نہ ہونے کے باعث پورے صوبے میں اربوں روپے کا فنڈ بند ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ سوات میں 192 مقامی کمیٹیاں تھیں۔ ہزاروں مستحقین زکوٰۃ کو جہیز فنڈ، مورا فنڈ،مدارس فنڈ اور صحت فنڈ کی مد میں بھی امداد دی جاتی تھی، مگر موجودہ حکومت کو اقتدار میں آئے 13 ماہ کا عرصہ بیت گیا ہے، اس کے باوجود تاحال نئی زکوٰۃ کمیٹیاں قائم نہیں کی جاسکی ہیں، جس کے باعث صوبے کے لاکھوں مستحق افراد زکوٰ ۃ سے محروم ہیں۔