سیاحتی مقام وادئی سوات کا واحد "سیدو شریف ائیرپورٹ” پچھلے 20 سال عام پروازوں کے لیے بند ہے، جس کے باعث سیاحوں اور بیرونِ ملک مقیم افراد کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اس ائیرپورٹ کی بندش کے باعث سوات کی سیاحت بُری طرح متاثر ہے۔
پی آئی اے سوات دفتر کی چھے ماہ میں ساڑھے 4 ارب روپے کی آمدن کے باوجود اس ائرپورٹ کا بند ہونا مضحکہ خیز ہے۔ اس کی بندش کا فیصلہ واپس لینے کے حوالے سے حکومتیں اعلانات کرکے مکر جاتی ہیں۔
ملاکنڈ ڈویژن کے دارالخلافہ سوات میں قائم یہ ائرپورٹ 1978ء کو تعمیر کیا گیا۔ 1979ء کو اسے عام پروازوں کے لیے کھول دیا گیا، جہاں سے پشاور اور اسلام آباد کے لیے فوکر طیارے اڑان بھرا کرتے تھے، لیکن بدقسمتی سے کبھی موسم کی خرابی اور کبھی نقصان کو بہانہ بناکر اسے بند کیا گیا۔ 1994ء میں تحریکِ نفاذِ شریعت محمدی (کالعدم) کی سوات آمد کے بعد ائیرپورٹ بند ہوا۔ بعدازاں 1999ء تک جزوی طور پر پروازوں کا سلسلہ جاری رہا،لیکن 1999ء کے بعد اس ائیرپورٹ کو مکمل طور پر بند کیا گیا۔ سوات میں 2007ء سے 2009ء تک کی کشیدگی کے دوران میں اس ائیرپورٹ کو نقصان بھی پہنچا، لیکن بعد ازاں اسے بحال کرکے 2012ء میں دوبارہ کھولنے کا اعلان کیا گیا۔ اس حوالہ سے پی آئی اے کا طیار ہ بھی اُترا مگر اس کے بعد کوئی پرواز نہیں اس کے رَن وے پر نہیں اُتری۔
ایک محتاط سروے کے مطابق سوات سمیت ملاکنڈ ڈویژن سے 30 تا 97 ہزار لوگ ہر سال خلیجی ممالک کو سفر کرتے ہیں اور ان کی واپسی بھی ہوتی ہے۔ اس طرح سالانہ کراچی، لاہور، اسلام آباد اور ملک کے دیگر علاقوں سے 5 لاکھ سے زائد سیاح سوات کا رُخ کرتے ہیں، لیکن ائیرپورٹ کی بندش کے باعث یہاں کے مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ سیاحوں کو کسی قسم کی سہولت میسر نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سوات کی سیاحت ترقی نہیں کر رہی ہے۔
فضائی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر سیدو شریف ائیر پورٹ سے ریاض ، جدہ اور دبئی کے لیے پروازیں شروع کی گئیں، تو اس کی آمدن خاطر خواہ ہوگی۔