الحاج زاہد خان نے مینگورہ سوات میں یکم جنوری 1956ء کو حاجی قاسم جان مرحوم کے گھر جنم لیا۔ آپ نسلاً باٹی خیل پشتون (یوسف زئیوں کی شاخ) ہیں۔ ابتدائی تعلیم مینگورہ میں حاصل کی۔ بی اے گورنمنٹ جہانزیب کالج سے کیا جب کہ ایل ایل بی کی ڈگری کراچی سے سنہ 1992ء کو حاصل کی۔ زمانۂ طالب علمی سے سیاست میں فعال کردار ادا کرتے چلے آ رہے ہیں۔ روزِ اول سے باچا خان کے سچے پیروکار ہیں اور فلسفۂ عدم تشدد کے پرچارک ہیں۔
سیاست کے علاوہ الحاج زاہد خان سوات قومی جرگہ کے ایگزیکٹیو کمیٹی کے رکن اور سوات ہوٹل ایسوسی ایشن کے صدر بھی ہیں۔جب کالعدم تحریکِ نفاذِ شریعت کے سربراہ مولانا صوفی محمد ساتھیوں سمیت سوات میں داخل ہوئے تھے، تو آپ نے 1994ء میں ان کے خلاف پریس کانفرنس کی تھی۔ سوات میں شدت پسندوں کی آمد کے بعد آپ نے وقتاً فوقتاً سوات میں ہونے والی دہشت گردی اور دہشت گردوں کے خلاف آواز اٹھائی۔ نقلِ مکانی کے بعد آپ نے سال  2010ء میں سوات میں امن فیسٹول منعقد کیا۔ تمام ہوٹلوں میں مہمانوں کو مفت کمرے فراہم کیے۔ آپ کی شجاعت ایک طرح سے ضرب المثل بن گئی۔
3 اگست 2012ء کو آپ پر حملہ کیا گیا، جس میں آپ شدید زخمی ہوگئے۔ نتیجتاً آپ کئی ماہ تک پشاور کے ہسپتال میں زیرِ علاج رہے، مگر ظلم کے آگے سر نہیں جھکایا۔
23 مارچ 2019ء کو تمغائے شجاعت ملنے کے موقع پر آپ نے اپنا تمغا سوات کے شہدا اور ان افراد کے نام کیا جنہوں نے اپنے علاقہ میں امن اور دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھائی ہے، چاہے وہ زندہ ہوں یا جامِ شہادت نوش کر گئے ہوں۔