سوات کے سینئر صحافی نیازاحمدخان نے ’’ڈیٹاجرنلزم ایوارڈ‘‘ میں ’’غیرت کے نام پر قتل‘‘ کے حوالہ سے اپنی تیار کردہ انوسٹی گیٹیو سٹوری کے ذریعے ’’بیسٹ انوسٹی گیشن آف دی ائیر‘‘ کا اعزاز حاصل کر لیا۔ اس موقع پر پاکستان کے معروف صحافی حامد میر نے انہیں ایوارڈ اور تعریفی سند سے نوازا۔ سوات کے مقامی صحافیوں نے اسے پورے سوات کے لیے اعزاز گردانا اور نیاز احمد خان کو مبارک باد دی۔
سوات کے سینئر صحافی نیازاحمدخان کو روزنامہ آزادمی میں چھپنے والی غیرت کے نام پر قتل بارے تحقیقاتی سٹوری پر میڈیا میٹر فار ڈیموکریسی نامی ادارے نے پاکستان بھر کی 67 رپورٹوں میں پہلے انعام کا حق دار قرار دیتے ہوئے انہیں شیلڈ اور توصیفی سند سے نواز دیا۔ اس طرح الجزیزہ انگلش ٹی وی کی عالیہ چغتائی اور اسد ھاشم کو مشترکہ رپورٹ پر ڈان نیوزکی رمشاجہانگیر، ٹریبون کے ریاض الحق جب کہ سماء ٹی وی کے حشام ساجدکو دوسرے کٹیکگریز میں ایوارڈز دیے گئے۔
اس حوالہ سے اسلام آباد میں ایک پروقار تقریب منعقد ہوئی، جس میں معروف صحافی حامد میر نے جیتنے والے صحافیوں میں ایوارڈز تقسیم کیے۔ اس موقع پر حامد میرنے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستانی میڈیامیں تحقیقاقی رپورٹس کم ہوتی جا رہی ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ میڈیا کے لیے حالات سخت ہیں، مگر جو میڈیا ہاؤسز بہترین رپورٹس دے رہے ہیں، وہ بہترین منافع بھی کمارہے ہیں۔ صحافی برداری پر زور دیتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ ’’معیاری صحافت پرتوجہ دیں اور جولوگ صحافت کو بدنام کررہے ہیں، ان کو اپنی صفوں سے نکالیں۔ اس سے صحافیوں کی نیک نامی میں اضافہ ہوگا۔‘‘

مشہور صحافی حامد میر، نیاز احمد خان کو ایوارڈ دے رہے ہیں۔

اس سے قبل میڈیا میٹرفار ڈیموکریسی کے پروگرام منیجر وقاص نعیم نے کہاکہ ان کے ادارے کی کوشش ہے کہ تحقیقاتی اور معیاری صحافت کو فروغ ملے۔ ان کے بقول وہ اس طرح معیاری رپورٹس پیش کرنے والے صحافیوں کی حوصلہ افزئی کرتے رہیں گے۔ ’’اس مقابلے میں ملک بھر سے بڑے بڑے اخباروں میں شائع ہونے والی رپورٹیں شامل تھیں، مگر ہم نے معیار کے مطابق ایک تحقیقاقی رپورٹ کو انعام دیاجوکہ سوات کے ایک مقامی اخبار میں چھپی ہے۔ ‘‘
اس موقع پرایوار ڈ حاصل کرنے والے صحافیوں نے بھی خطاب کیا۔ پہلا انعام حاصل کرنے والے سوات کے سینئر صحافی نیازاحمدخان نے اپنے خطاب میں کہاکہ وہ میڈیا میٹرفار ڈیموکریسی ادارے کے شکرگزار ہیں۔ انہوں کہاکہ اس طرح اگر صحافیوں کی حوصلہ افزئی کا عمل جاری رہا، تو پاکستان کے اردو اخبارات میں بھی معیاری رپورٹس اور فیچرز کاسلسلہ شروع ہوجائے گا۔ انہوں نے ایوارڈ حاصل کرنے پر اپنے تمام صحافی دوستوں کا خصوصی شکریہ ادا کیا، جنہوں نے وقتاً فوقتاً ان کے ساتھ مدد کی۔ ’’ مَیں خصوصی طور پر روزنامہ آزادی کے چیف ایڈیٹر ممتازاحمدصادق اور ادارتی صفحے کے مدیر امجد علی سحابؔ کا شکریہ اد ا کرتا ہوں جنہوں نے رپورٹ کی نوک پلک سنواری اور شائع کرنے کا موقع دیا۔ روزنامہ کے رنگین صفحے کے انچارج افتخارعلی کی خدمات بھی لائق تحسین ہیں جن کی محنت کی وجہ سے میری سٹوری پیشہ وارانہ طریقے سے چھپی۔‘‘