محترم ڈائرکٹر ایجوکیشن ضلع سوات!
آپ کے آفس کے حوالے سے یہ شکایت سامنے آ رہی ہے کہ یہاں ’’شہادۃ العالمیہ‘‘ کو پروفیشنل ڈگری سمجھ کر کاؤنٹ نہیں کیا جا رہا۔ اس حوالے سے آپ پر یہ بات واضح ہونی چاہیے کہ درجِ ذیل پوائنٹس کے مطابق ’’شہادۃ العالمیہ‘‘ ایک اکیڈمک ڈگری ہے اور اسے بہرصورت 20 نمبرز دینا ہوں گے۔ براہِ کرم آپ ڈائریکٹوریٹ کے اعلیٰ حکام کو بھی یہ تحریر دکھائیں، تاکہ انہیں کسی قسم کی غلط فہمی نہ ہو۔
٭ HEC کے مطابق ’’شہادۃ العالمیہ فی العلوم الاسلامیہ و العربیہ‘‘ ایم اے اسلامیات اور عربی کے برابر ہے۔ اس کی بنیاد پر امیدوار ایم فل پی ایچ ڈی اور عربی واسلامیات کی تدریس کے لیے ایپلائی کرسکتا ہے۔ ’’ایچ ای سی‘‘ کے یہ رولز کوئی نئی بات نہیں بلکہ پرانے دور ’’یو جی سی‘‘ اور اس دور کے ’’ایچ ای سی‘‘ نے یہ بات ہر دور میں تسلیم کی ہے۔ اس نوٹیفکیشن کو ’’ایچ ای سی‘‘ کی ویب سائٹ اور امیدواروں کے معادلہ اسناد پر بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ تاہم یہاں یہ بھی ملحوظِ خاطر رہے کہ ’’اے ٹی‘‘ اور ’’ٹی ٹی‘‘ کے لیے معادلہ سند لازمی نہیں، بلکہ صرف ’’شہادۃ العالمیہ‘‘ جو متعلقہ بورڈ یا وفاق سے تصدیق شدہ ہو، اس پر کارروائی کی جائے گی۔
٭ ایم اے عربی اور اسلامیات میں جن مضامین کا امتحان دیا جاتا ہے، وہ مدارس کے نصاب میں بھی ہوتا ہے، بلکہ اس سے کہیں زیادہ جامع ہوتا ہے۔ نیز ایم اے کے لیے امیدوار پرائیویٹ امتحان بھی دے سکتا ہے جب کہ ’’شہادۃ العالمیہ‘‘ مکمل طور پر ’’ریگولر‘‘ اور انتہائی محنت سے حاصل کیا جاتا ہے۔
٭ 2012, 14, 15 اور 16ء کے اشتہارات میں جو سلیکشن کرائیٹیریا ’’اے ٹی‘‘ اور ’’ٹی ٹی‘‘ کے لیے تھا، وہی 2017ء کے اس نئے اشتہار میں بھی ہے۔ اس میں پالیسی کے مطابق کسی قسم کا ردوبدل نہیں کیا گیا ہے۔ لہٰذا کسی ’’ڈی ای او‘‘ کا یہ کہنا کہ یہ نیا اشتہار ہے اور اس کے مطابق عالمیہ کے نمبر کاؤنٹ نہیں ہوں گے…… سراسر غلط اور لغو ہے۔
٭ بعض ڈی ای اوز کو یہ کہتے سنا گیا ہے کہ عالمیہ شرط یعنی "Eligibility” تو ہے لیکن اس کے نمبر کاؤنٹ نہیں ہوں گے۔ یہ بات پلے نہیں پڑتی۔ ایسا کوئی قانون نہیں کہ ایک چیز شرط ہو، لیکن اس کے فارمولے میں نمبرز نہ ہو۔ اگر کسی ڈی ای او نے اپنے گھر میں یہ قانون بنایا ہو کہ ٹماٹر سالن میں ضروری تو ہے، لیکن اس کا ذائقہ سالن میں نہیں آنا چاہیے، تو اس کی عقل پر ماتم ہی کیا جاسکتا ہے اور بس!
٭ بعض لوگ کہتے ہیں کہ ڈی ای اوز کو کوئی نئی پالیسی ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے دی گئی ہے اور اس کے مطابق اگر وہ عالمیہ کے نمبرز نہ دیں، تو ان کا اختیار درست ہے۔ سو اس کے بارے میں عرض یہ ہے کہ اول تو ایسی کوئی پالیسی سرے سے ہے ہی نہیں۔ اگر ہے بھی، تو اس کی کاپی لکھی ہوئی حالت میں دکھائیں۔ زبانی پالیسیوں کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔ ڈی ای او قانون کے مطابق ذمہ دار ہے کہ وہ متعلقہ پالیسی کی کاپی امیدوار کو فراہم کرے، یا اپنی ویب سائٹ پر لگائے یا پھر دیوار پر آویزاں کرے۔ تاہم اب تک کسی ایسی پالیسی سے ہمیں آگاہ نہیں کیا گیا، اور نہ ایسی کوئی پالیسی ہمیں منظور ہے۔
٭ تاکید کے طور پر یہ بھی بتادوں کہ پشاور ہائی کورٹ کے 10 اپریل 2013ء کے فیصلے کے مطابق عالمیہ اکیڈمک ڈگری ہے اور یہ ایم اے عربی اور اسلامیات کے برابر ہے۔ اسی طرح لاہور ہائی کورٹ کے 8 اگست 2012ء کے فیصلے کے مطابق ’’عالمیہ‘‘ ایم اے عربی اور اسلامیات کے برابر ہے۔ اور یہ کہ یہ اکیڈمک ڈگری ہے۔ اسی طرح سپریم کورٹ کے 24 مئی 2013ء کے فیصلے کے مطابق بھی عالمیہ ایک اکیڈمک ڈگری ہے اور یہ ایم اے عربی و اسلامیات کے برابر ہے۔ اسی طرح سپریم کورٹ کے ایک دوسرے فیصلے 16اگست 2005ء کے مطابق بھی اس کو اکیڈمک ڈگری اور ایم اے عربی و اسلامیات کے برابر کا فیصلہ دیا گیا ہے۔ یہ تمام فیصلے انٹرنیٹ پر موجود ہیں۔ آپ چاہیں، تو ان فیصلہ جات کی کاپیاں مَیں فراہم کرسکتا ہوں۔
محترم ڈی ای او صاحب! اب اگر ایجوکیشن آفس میں کوئی اپنی من مانی کرتے ہوئے ’’شہادۃ العالمیہ‘‘ کو کبھی ’’ڈپلوما‘‘ اور کبھی ’’پروفیشنل‘‘ کہہ کر اس ڈگری کی توہین کرے، تو اس کی گوشمالی حکومت اور عدالت کا فرض ہے۔ سپریم کورٹ کے دو فیصلے، پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ، لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ اور سب سے بڑھ کر تعلیمی اداروں کی ماں یعنی ’’ایچ ای سی‘‘ کے رولز کے مطابق ’’شہادۃ العالمیہ‘‘ اکیڈمک ڈگری ہے اور یہ ایم اے عربی اور اسلامیات کے برابر ہے۔ اس کی بیس پر امیدوار ہائیر ایجوکیشن اور عربی واسلامیات ٹیچنگ پوسٹ کے لیے اپلائی کرسکتا ہے ۔
اگر ان مطالبات کو تسلیم نہیں کیا گیا اور علما کے ساتھ کسی قسم کی زیادتی کی گئی، تو میں گذشتہ سالوں میں ہونے والی بھرتیوں میں ہونے والے گھپلوں کا انکشاف بھی کروں گا، جس سے گلو خلاصی آپ کے لیے ممکن نہیں ہوگی۔ ہم اس لیے خاموش تھے کہ اُس وقت آپ حضرات نے اِس کو پالیسی کا حصہ قرار دیا تھا، لیکن آج ایک طویل مطالعہ کے بعد حقیقت کسی ’’اور طرف‘‘ اشارے کر رہی ہے۔

………………………………………………………

لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com پر ای میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔