سوات اور ملاکنڈ ڈویژن کے عوام کو کوئی توقع نہیں تھی کہ کبھی اس ضلع یا ڈویژن کا وزیر اعلیٰ بھی آئے گا اور سوات، ملاکنڈ ڈویژن کے عوام کی احساس محرومی کو دور کرے گا۔ گذشتہ روز سوات کے نو منتخب ایک درویش ایم پی اے محمود خان کی وزیر اعلیٰ خیبر پختون خواہ کی نامزدگی پر سوات کی ہر سیاسی جماعت اور عوام کو بہت خوشی ہوئی۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے سابق امیدواروں اور ضلعی عہدیداروں سے جب میری بات ہوئی، تو انہوں نے بھی محمود خان کی نامزدگی پر خوشی کا اظہار کیا ۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ محمود خان کی شخصیت کی وجہ سے ہر طبقۂ فکر کے لوگ ان کی نامزدگی پر خوش ہیں۔ اس سے پہلے جنوبی اضلاع، پشاور، چارسدہ، مردان، نوشہرہ اور ہزارہ سے جو وزرائے اعلیٰ منتخب ہوئے، انہوں نے اپنے اضلاع کا حلیہ بدل دیا۔ مثال کے طور پر ہم بنوں، نوشہرہ ، پشاور ، چارسدہ یا ایبٹ آباد کو لے سکتے ہیں۔ اب کی بار شورش اور سیلاب سے انتہائی متاثرہ ضلع سوات سے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے بعد محمود خان سے سوات کے لوگوں نے ڈھیر ساری توقعات وابستہ کر رکھی ہیں ۔
سوات، جو پاکستان کا سب سے بڑا سیاحتی علاقہ ہے اور یہاں کی سب سے بڑی صنعت سیاحت کے شعبہ سے وابستہ ہے۔ اس لیے سب سے پہلے سوات سے تعلق رکھنے والے وزیر اعلیٰ کو سوات کی سڑکوں کی حالت بہتر بنانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا۔ کرنل شیر خان انٹر چینج سے چکدرہ تک سوات ایکسپریس وے کو جلد مکمل کرنے کے بعد اس ایکسپریس وے کو موٹر وے میں تبدیل کرکے تین لین کرنا ہوگا۔ تاکہ کم وقت اور محفوظ سفر میں ملاکنڈ ڈویژن کے لوگ اور سیاح بہ آسانی سوات پہنچ سکیں۔ چکدرہ سے مدین تک سعودی حکومت کے مالی تعاؤن سے بننے والی سڑک کو دو رویہ کرنا ہوگا، تاکہ اس پر لوگ بہ آسانی مینگورہ اور دیگر علاقوں تک پہنچ سکیں۔ سالنڈہ سے ملم جبہ کی سڑک جو صوبائی حکومت بنارہی ہے، اس سڑک کو جلد از جلد تکمیل تک پہنچانا اور برف باری کے دوران میں اس سڑک کو ٹریفک کے لیے کھولنا بھی نئے وزیر اعلیٰ کے لیے چیلنج ہوگا۔ اس وقت جب وفاق اور صوبے دونوں میں تحریک انصاف کی حکومت ہوگی، اس لیے ملنسارنامزد وزیر اعلیٰ محمود خان کو این ایچ سے بات کرکے کالام تک کی سڑک کو جلد از جلد مکمل کرنا ہوگا۔ کالام سے مہو ڈنڈ اور قریبی سیاحتی علاقوں تک جانے والی سڑکوں کی تعمیر بھی محمود خان کی ذمہ داری ہوگی۔ اس طرح سوات کے دیگر خوبصورت اور پُرفضا مقامات گبینہ جبہ ، جاروگو آبشار، شنگرئی آبشار اور دیگر جھیلوں تک اگر محمود خان نے سڑکوں کا جال بچھا دیا، تو اس سے سوات کی سیاحت سال کے بارہ ماہ رواں دواں رہے گی، جس کی وجہ سے لوگوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے اور لوگوں کی معیشت بہتر ہوگی۔
اس طرح جامبیل کوکارئی کی سڑک جو انتہائی خراب حالت میں ہے اور کوکارئی گاؤں سے نامزد وزیر اعلیٰ کا ایک خاص رشتہ بھی تعلق رکھتا ہے، اس لیے توقع کی جارہی ہے کہ وزیر اعلیٰ حلف اٹھانے کے بعد اس سڑک کے لیے فنڈریلز کریں گے ۔ سوات میں ایم ایم اے دور کے ایم پی اے محمد امین نے بارہ سو بستروں پر مشتمل سیدو شریف تدریسی ہسپتال کا سنگ بنیاد رکھا تھا، جس کے فیز 1 میں عمارت مکمل ہوچکی ہے، لیکن سامان اور سٹاف کی کمی کی وجہ سے عمارت بند ہے اور خراب ہورہی ہے۔ اس لیے وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کے بعد وہ اس ہسپتال کے پہلے فیز کے لیے سامان اور عملہ تعینات کریں گے اور عوام کو امید ہے کہ وزیر اعلیٰ صاحب فیز 2 پر بھی کام کا آغاز کرکے اس کا افتتاح اپنے دست مبارک سے اپنے ہی دور حکومت میں کریں گے ۔
سوات کے باقی علاقوں کے ہسپتالوں اور بنیادی مراکز صحت کی اَپ گرےڈیشن کریں گے، تاکہ مریضوں کو ان کی دہلیز پر بنیادی سہولیات میسر ہوسکیں۔ سوات میں اس وقت سب سے بڑا مسئلہ لوڈ شےڈنگ کا ہے۔ وزیر اعظم کے سابق مشیر امیر مقام نے سوات میں لوڈ شےڈنگ کے خاتمے کے لیے کچھ عملی اقدامات کیے تھے، جن میں تھانہ ملاکنڈ کا گرِڈ سٹیشن اور سوات تک نئی لائن بچھانے کا کام شامل ہے۔ اگر مینگورہ کے گرِڈ سٹیشن سمیت سوات کے تمام گرڈ سٹیشنوں کی اَپ گرےڈیشن کی جائے، تو سوات میں لوڈشےڈنگ نہ ہونے کی برابر ہو جائے گی اور اس کا سہرا امیر مقام اور محمود خان کے سر سجے گا۔
مینگورہ شہر سمیت سوات کے بیشتر علاقوں میں پینے کے صاف پانی کا بھی بڑا گھمبیر مسئلہ ہے۔ امید کی جارہی ہے کہ نئے وزیر اعلیٰ یہ مسئلہ بھی حل کرکے ایک نئی تاریخ رقم کریں گے۔ اس طرح مینگورہ شہر میں ٹریفک کا مسئلہ حل کرنے میں بھی وہ خصوصی دلچسپی لے کر ان مسائل کو حل کریں گے۔
وزیر اعلیٰ سے سوا ت کے عوام کی ڈھیر ساری توقعات ہیں۔ ان میں ایک یہ بھی ہے کہ وہ سوات ٹوور اِزم ڈویلپمنٹ کے نام سے ایک نیا محکمہ قائم کریں گے جو صرف اور صرف سوات کی سیاحت پر توجہ دے گا اور سوات میں سیاحت کو فروغ دے گا۔
نئے وزیر اعلیٰ سے یہ بھی توقع ہے کہ وہ سوات میں قابل ، ایمان دار، فرض شناس اور دیانت دار افسروں کا تقرر کریں گے۔ ان سے ماہانہ کی بنیاد پر رپورٹ طلب کریں گے۔اگر انہوں نے ایسا کیا تو سوات کے بہت سارے مسائل حل ہو جائیں گے اور سوات کے لوگ محمود خان صاحب کو والئی سوات کی طرح ہمیشہ اچھے الفاظ میں یاد کریں گے۔
سوات کے عوام کی دعا ہے کہ محمود خان صاحب ان کی توقعات پر پورا اتریں اور پروردگار ان کو شورش، سیلاب اور نظر انداز ہونے کی وجہ سے متاثرہ یتیم و بے آسرا لوگوں کے مسائل حل کرنے کا موقع دیں ۔ آمین، ثم آمین۔

………………………………………..

لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com پر ای میل کر دیجیے ۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔