’’بلوچستان‘‘ یعنی بلوچ لوگوں کی رہنے کی جگہ۔ بلوچ لوگوں کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ کچھ لوگ ان کا تعلق ترک، کچھ عرب، کچھ ترکمانی اور کچھ سکندر اعظم کی فوج سے جوڑتے ہیں۔ بلوچستان رقبے کے اعتبار سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے۔ اس کا رقبہ 347190 مربع کلومیٹر ہے، جو کہ ملک کے کل رقبے کا 43.6 فیصد بنتا ہے جب کہ آبادی ایک محتاط اندازے کے مطابق ایک کروڑ کے لگ بھگ ہے جو کُل آبادی کے چھے فیصد بنتی ہے۔ اس کے شمال میں خیبر پختون خواہ اور افغانستان، جنوب میں بحیرۂ عرب، مشرق میں سندھ اور پنجاب جب کہ مغرب میں ایران واقع ہے۔ یہ سرزمین پہاڑ، میدان اور ریگستانی علاقوں کو ملا کر سمندری اہمیت میں بھی کوئی ثانی نہیں رکھتی۔ ہر لحاظ سے ملک کے وسائل میں ریڑھ کی ہڈی کی مانند کردار ادا کرتی ہے اور سالانہ ملکی خزانے میں اربوں روپے کا اضافہ کرتی ہے۔
ملک کا یہ حصہ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے جس کے آثار انیسویں صدی میں انگریزوں کے ہاتھ لگے تھے۔ اس پر سے اب تک وہ فیض نہیں اٹھایا جا سکا ہے جو اٹھایا جانا چاہیے تھا، جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ پاکستان اور خاص طور پر بلوچستان باوجود اتنی دولت کے ایک ترقی پذیر علاقہ گردانا جاتا ہے۔
ملک بھر میں معدنیات کے نو بڑے قدرتی ذخائر موجود ہیں جن میں سے پانچ بلوچستان میں ہیں۔ یہ بلوچستانی ذخائر ملک کی معدنیات کا 80 فیصد پیدا کرتی ہیں، جن میں کوئلے، گیس، سونا اور چاندی سے لے کر تیل کے وسیع ذخائر تک کے شواہد ملے ہیں اور ان معدنیات کی تعداد پچاس سے اوپر تک جا پہنچی ہے۔
بلوچستان کی معدنیات دنیا کی بیش قیمت معدنیات میں شمار ہوتی ہیں اور یہاں اتنے قدرتی وسائل موجود ہیں جن کا اگر صحیح طریقے سے استعمال کیا جائے، تو نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن ہونے سے کوئی نہیں روک سکے گا، لیکن بدقسمتی سے حکومت کی عدم توجہی، دہشت گردی اور تعلیمی کمی کے باعث نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے پاکستان کے اندرونی حالات مخدوش ہیں۔

……………………………………………….

لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔