ایک معروف مشاورتی ادارے ویرسک میپل کرافٹ نے ایسے ممالک کی فہرست تیار کی ہے ، جہاں پر تشدد جرائم کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ باالفاظ دیگر یہ دنیا کے خطرناک ترین ممالک ہیں۔ ادارے کا کرمنلٹی انڈیکس ایسے ممالک پر توجہ رکھتا ہے، جہاں منشیات کی سمگلنگ، اغوا، بھتہ خوری، ڈکیتی اور دیگر جرائم عروج پر ہیں۔ پُرتشدد جرائم کی سب سے زیادہ شرح رکھنے والے ممالک کو دس سے لے کے صفر تک نمبر دئیے گئے، جن میں دس کا مطلب کم خطرہ اور صفر کا مطلب زیادہ خطرہ ہے۔ اس میں حیرت کی بات نہیں کہ بیشتر ممالک مشرق وسطیٰ، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے ہیں، جہاں معیشت عام طور پر کم ترقی یافتہ ہے اور سیاسی نظام شکستہ ہے۔ یہ ماحول جرائم کو بڑھنے کا موقعہ نہیں دیتا۔ لاطینی امریکا خاص طور پر خطرناک علاقہ ہے، جو منشیات کی عالمی تجارت میں اہم کردار رکھتا ہے۔
10:۔ پاکستان میں سیاسی وفرقہ وارانہ کشیدگی عام ہے اور ملک گذشتہ ایک دہائی سے دہشت گردوں کے نشانے پر ہے۔

اس فہرست میں مملکت خداداد دسویں نمبر پر ہے۔

9:۔ صومالیہ دنیا کے غیر مستحکم ترین ممالک میں سے ایک ہے اور کافی حد تک ناکام ریاست کی تعریف پر پورا اُترتا ہے۔ صومالیہ بحری قزاقوں کا گڑھ ہے اور چند سال میں یہاں سے بحرِہند میں کئی بحری جہازوں کو اغوا کیا گیا ہے۔
8:۔ وسطی امریکا کے قلب میں واقع ’’ایل سیلواڈور‘‘ جرائم پیشہ گروہوں اور منشیات کی سمگلنگ کا گڑھ ہے۔ ملک میں بارہ سال کی خانہ جنگی ختم ہوئے بھی زیادہ عرصہ نہیں گزرا۔
7:۔ اس فہرست میں ’’وینزویلا‘‘ کو سات نمبر ملتے ہیں۔ کولمبیا کی طرح ’’وینزویلا‘‘ بھی امریکا آنے والے منشیات کے راستوں میں سے ایک ہے ۔ ملک کی معیشت 2014ء میں تیل کی قیمت گرنے کے بعد سے بدترین حالت میں ہے۔ خوراک کی قلت اور بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی عام ہے، جس کی وجہ سے تشدد کی کارروائیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔

وینزویلا اس فہرست میں ساتویں نمبر ہے۔ (Photo: Crisis Group)

6:۔ 2015ء میں ’’ہونڈورس‘‘ میں فی ایک لاکھ باشندہ قتل کی شرح ساٹھ رہی ہے، جو دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ ملک میں جرائم پیشہ گروہ عام ہیں ،جن میں دو گروہ سب سے طاقتور ہیں جیسا کہ مارا سلواٹروکا اور باریو 18۔
5:۔ گذشتہ چند سال سے جاری بدترین خانہ جنگی سے بے حال ہو جانے والا ملک ’’شام‘‘، جہاں صدر بشارالاسد اور ان کے اتحادی ممالک ایران اور روس حکومت مخالف باغیوں کے خلاف نبرد آزماہیں۔ اس جنگ نے بدترین انسانی بحران کو جنم دیا ہے۔ شام کے اہم ترین شہر راکھ کا ڈھیر بن گئے ہیں، فضائی حملے عام ہیں، لاکھوں افراد مارے جا چکے ہیں بلکہ ایک اندازے کے مطابق ان کی تعداد پانچ لاکھ ہے۔
4:۔ جنگ کے آغاز کی ایک دہائی بعد عراق اب بھی بدترین حالات سے دو چار ہے۔ مغرب کی حمایت یافتہ حکومت ایک طرف اور داعش سمیت دیگر گروہ دوسری طرف ہیں، جن کی وجہ سے پر تشدد کارروائیاں اپنے عروج پر ہیں۔

عراق اب بھی خانہ جنگی کا شکار ہے اور اس فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔ (Photo: PressTV)

3:۔ جنوبی و شمالی امریکا کے درمیان منشیات کی سمگلنگ کا مرکز ’’میکسیکو‘‘ پُرتشدد کارروائیوں کی وجہ سے مسائل سے دو چار رہا ہے۔ ملک میں سیکورٹی اداروں کو بجٹ میں کمی کا سامنا ہے۔ اس لیے مجموعی حالات میں خرابی کا اندیشہ ہے۔ سرمایہ کاروں کو بھتے، چوری اور اپنے اہلکاروں کے اغوا جیسے خطرات کا سامنا ہے۔
2:۔ ایل سیلواڈور اور ہونڈورس کی طرح ’’گوئٹے مالا‘‘ بھی وسطی امریکہ کا ایک ملک ہے، جو منشیات کی اسمگلنگ کی وجہ سے بے حال ہے۔ 2015ء میں ’’گوئٹے مالا‘‘ میں ہر ہفتے اوسطاً اکانوے قتل ہوئے۔ اس سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس ملک کو کیوں دوسرے نمبر پر رکھا گیا ہے۔
1:۔ پُرتشدد جرائم کے لحاظ سے دنیا کا بدترین ملک ’’افغانستان‘‘ ہے اور یہ غیر متوقع نہیں۔ ملک اب بھی مختلف گروہوں کی باہمی کشمکش کا مرکز بنا ہوا ہے اور ہیروئن کی تجارت بھی دوبارہ عروج پر پہنچ گئی ہے، جس سے ایسی کارروائیاں مزید بڑھ رہی ہیں۔

افغانستان اس حوالہ سے سرفہرست ہے۔ (Photo: Time Magazine)

(نتخاب از اردو ٹرائب)

……………………………………………….

لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔