ایک سروے میں دنیا بھر کے اُنیس ممالک کے افراد سے پوچھا گیا کہ کیا وہ یقین کرتے ہیں کہ جس ملک میں وہ رہتے ہیں، وہ دنیا کا بہترین ملک ہے؟ گوکہ اس فہرست میں دنیا بھر کے ممالک شامل نہیں بلکہ چند مخصوص ممالک کو اس میں شامل کیا گیا ہے، لیکن نتائج دلچسپ ہیں۔
حب الوطنی کا یہ سوال اس وقت پیدا ہوا تھا، جب امریکا میں صدارتی انتخابات کے موقعہ پر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’’امریکا کو پھر سے عظیم بنائیں‘‘ کا نعرہ لگایا تھا اور برطانیہ میں ’’اپنا ملک واپس لو‘‘ کے نعرے کے ذریعے یورپی یونین سے اخراج کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
اٹھارہ سال یا اس سے زیادہ عمر رکھنے والے اُنیس ممالک کے افراد سے اکتوبر 2016ء میں ایک آن لائن سروے کیا گیا تھا، جس میں آسٹریلیا، ڈنمارک، فن لینڈ، فرانس، جرمنی، برطانیہ، ہانگ کانگ، بھارت، انڈونیشیا، ملائیشیا، ناروے، فلپائن، سعودی عرب، سنگاپور، سویڈن، تھائی لینڈ، ویتنام، متحدہ عرب امارات اور ریاست ہائے متحدہ امریکا شامل تھے۔ یہ نتائج جہاں قوموں کے اعتماد کو ظاہر کرتے ہیں، وہاں بے جا حب الوطنی کو نمایاں کرنے کے لیے بھی کافی ہیں۔
اس کا مطلب کیا ہے؟ اس کا اندازہ آپ کو نمبر دو پر موجود ملک سے ہوگا:
٭ نمبر اُنیس، فرانس، پانچ فیصد:۔ فرانس کے صدر فرانکو اولاندے ملکی تاریخ کے غیر مقبول ترین رہنما ہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ آبادی کا ایک معمولی حصہ ہی فرانس کو دنیا کا عظیم ترین ملک سمجھتا ہے۔

اس فہرست میں اہلِ فرانس سب سے نیچے ہیں۔ (Photo: The Local France)

٭ نمبر اٹھارہ، جرمنی، پانچ فیصد:۔ دوسری جنگ عظیم کو چھے دہائیوں سے زیادہ عرصہ گزر چکا، لیکن جرمن آج بھی حب الوطنی سے خوف کھاتے ہیں۔
٭ نمبر سترہ، ویت نام، چھے فیصد:۔ تینتیس فیصد ویت نامی باشندوں نے سروے میں کہا کہ وہ اپنے ملک کو بیشتر دیگر ملکوں جیسا اچھا نہیں سمجھتے۔ یہ سروے میں شامل کسی بھی دوسرے ملک سے دس فیصد زیادہ ہے۔
٭ نمبر سولہ، سویڈن، سات فیصد:۔ دس فیصد سے بھی کم سویڈش باشندے اپنے ملک کو کسی بھی دوسرے ملک سے بہتر سمجھتے ہیں۔ البتہ پچپن فیصد کا ماننا ہے کہ ان کا ملک بیشتر ممالک سے بہتر ہے۔
٭ نمبر پندرہ، سنگاپور، سات فیصد:۔ جنوب مشرقی ایشیا کا یہ ملک پیچیدہ شناخت رکھتا ہے۔ یہ برطانوی سلطنت کی نوآبادی رہا ہے اور دنیا کی واحد شہری ریاست ہے ، جو کسی جزیرے پر قائم ہے۔ سویڈن کی طرح پچپن فیصد سنگا پوری باشندے مانتے ہیں کہ ان کا ملک بیشتر دیگر ممالک سے بہتر ہے۔
٭ نمبر چودہ، ہانگ کانگ، آٹھ فیصد:۔ ہانگ کانگ چین کا خود مختار انتظامی علاقہ ہے۔ علاقے میں چین کے حامیوں اور مکمل آزادی چاہنے والوں کے درمیان کشاکش جاری ہے۔ بچوں کے نصاب میں حب الوطنی کے اسباق پر خاصا ہنگامہ بھی چل رہا ہے۔
٭ نمبر تیرہ، فن لینڈ، گیارہ فیصد:۔ اپنے پڑوسی سویڈن کی طرح فن لینڈ کی بھی معمولی سی آبادی ہی اپنے ملک کو دنیا میں بہترین سمجھتی ہے۔ البتہ باؤن فیصد کا کہنا ہے کہ ان کا ملک بیشتر ممالک سے اچھا ہے۔
٭ نمبر بارہ، ناروے، گیارہ فیصد:۔ شمالی یورپ کا ایک اور ملک کہ جہاں گیارہ فیصد عوام ہی یہ سمجھتے ہیں کہ ان کا ملک دنیا میں سب سے بہترین ہے، لیکن انسٹھ فیصد جواب دینے والے کہتے ہیں کہ وہ بیشتر ممالک سے اچھے ہیں۔
٭ نمبر گیارہ، ملائیشیا، گیارہ فیصد:۔ ملائیشیا بھی برطانیہ کی سابق نو آبادی ہے اور یہ ہر سال اکتیس اگست کو یوم آزادی مناتا ہے۔ ستائیس فیصد ملائیشیائی باشندے اپنے ملک کو دیگر ممالک سے بہتر سمجھتے ہیں جبکہ چونتیس فیصد کا سمجھنا ہے کہ یہ دوسرے ملکوں جتنا ہی اچھا ہے۔

کیے گئے اس سروے میں اہلِ ملیشیا کا نمبر گیارہواں ہے۔ (Photo: UKEC)

٭ نمبر دس، ڈنمارک، تیرہ فیصد:۔ گو کہ تیرہ فیصد ’’ڈینش‘‘ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کا ملک دنیا میں سب سے بہتر ہے، لیکن مزید ستاون فیصد اسے بیشتر ممالک سے اچھا سمجھتے ہیں۔
٭ نمبرنو، برطانیہ، تیرہ فیصد:۔ برطانیہ میں حب الوطنی تیزی سے کم ہو رہی ہے۔ اس سروے کے مطابق اٹھارہ سے چوبیس سال کے صرف پندرہ فیصد نوجوان ہی خود کو محب الوطن سمجھتے ہیں جبکہ ساٹھ سال سے زیادہ افراد میں یہ تعداد انچاس فیصد ہے۔ اُنتالیس فیصد برطانوی افراد اپنے ملک کو دوسرے ممالک جتنا ہی اچھا سمجھتے ہیں جبکہ بتیس فیصد اسے دوسرے ملکوں سے بہتر قرار دیتے ہیں۔
٭ نمبر آٹھ، انڈونیشیا، چودہ فیصد:۔ جنوب مشرقی ایشیا کا یہ ملک آبادی کے لحاظ سے دنیا کا چوتھا سب سے بڑا ملک ہے۔ گو کہ یہ نسلی و مذہبی طور پر خاصا تقسیم ہے،لیکن ملک کی اکثریت ایک ہی زبان بولتی ہے اور ان کا نعرہ ہی ’’تنوع میں اتحاد‘‘ ہے۔
٭ نمبر سات، فلپائن، پندرہ فیصد:۔ فلپائن کے نو منتخب صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے نے جون میں عہدہ سنبھالا ہے اور وہ سخت گیر حب الوطنی کی وجہ سے مشہور ہیں اور ان کے انتخاب کی وجہ بھی یہی ہے۔
٭ نمبر چھے، تھائی لینڈ، پچیس فیصد:۔ تھائی لینڈ میں حب الوطنی کا عام مطلب شاہی خاندان کی حد درجہ تعظیم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دوماہ قبل اکتوبر میں جب شاہ کا انتقال ہوا، تو ملک سوگ میں ڈوب گیا۔ اتنا زیادہ کہ ملک کی معاشی نمو سست پڑ گئی۔
٭ نمبر پانچ، سعودی عرب، پچیس فیصد:۔ تیل کی دولت سے مالا مال مشرق وسطیٰ کی اس ریاست کے چوتھائی افراد اپنے ملک کو دنیا کا بہترین ملک سمجھتے ہیں جبکہ بیالیس فیصد کا ماننا ہے کہ سعودی عرب بیشتر ممالک سے اچھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سعودی حب الوطنی میں دنیا میں سب سے آگے آگے دکھائی دیتے ہیں۔

برادر اسلامی ملک سعودی عرب کا اس فہرست میں پانچواں نمبر ہے۔ (Photo: Al Akhbar English)

٭ نمبر چار، متحدہ عرب امارات،ستائیس فیصد:۔ 2014ء میں عرب امارات میں نوجوانوں میں حب الوطنی اجاگر کرنے کے لیے کئی اقدامات اٹھائے گئے، یہی وجہ ہے کہ ملک کے ستائیس فیصد افراد امارات کو دنیا کا بہترین ملک سمجھتے ہیں جبکہ اُنچاس فیصد شہریوں کا ماننا ہے کہ یہ دنیا کے بیشتر ممالک سے بہتر ہے۔
٭ نمبر تین، آسٹریلیا، چونتیس فیصد:۔ آسٹریلیا کی ایک تہائی سے بھی زیادہ آبادی ملک کو دنیا میں بہترین سمجھتی ہیں۔ ملک میں چھبیس جنوری کو ’’یوم آسٹریلیا‘‘ منایا جاتا ہے، جو 1788ء میں برطانیہ سے یہاں پہنچنے والے پہلے بیڑے کی یاد میں منایا جاتا ہے۔
٭ نمبر دو، بھارت، چھتیس فیصد:۔ بھارت کی چھتیس فیصد آبادی یہ سمجھتی ہے کہ وہ دنیا کے بہترین ملک میں رہتی ہے اور مزید پینتیس فیصد کا یہ ماننا ہے کہ ان کا ملک دنیا کے بیشتر ملکوں سے بہتر ہے۔ آپ مانیں یا نہ مانیں اسی کو ’’اندھی حب الوطنی‘‘ کہتے ہیں۔
٭ نمبر ایک، امریکا، اکتالیس فیصد:۔ گو کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کو پھر سے عظیم بنانے کا نعرہ لگایا اور صدر بن گئے ، لیکن امریکا کی تو بڑی آبادی پہلے سے ہی یہی سمجھتی ہے کہ ان کا ملک عظیم ترین ہے۔اکتالیس فیصد امریکیوں کا کہنا ہے کہ امریکا دنیا کا بہترین ملک ہے جبکہ بتیس فیصد اسے دنیا کے بیشتر ممالک سے بہتر سمجھتے ہیں۔

اہل امریکہ اس حوالہ سے سرفہرست ہیں۔ (Photo: The Daily Signal)

(انتخاب از اردو ٹرائب)

……………………………………………..

لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔