سری لنکا کا پرانا نام سیلون تھا۔ اس ملک کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ گذشتہ ایک لاکھ پچیس ہزار برس سے آباد ہے جبکہ کچھ پانچ لاکھ سال تک بتاتے ہیں۔ اس ملک کے بارے میں مشہور ہے کہ آدم علیہ السلام کو بھی سری لنکا میں ایک پہاڑ پر اتارا گیا تھا۔ 1505ء میں سری لنکا ایک طرح سے پرتگالی کالونی تھا۔ 1658ء میں یہ ہالینڈ جبکہ 1796ء میں برطانیہ کے ماتحت چلا گیا اور آخرِکار 4 فروری سنہ 1948ء کو آزاد ملک بنا۔یہاں سب سے زیادہ بدھ مت مذہب کے لوگ بستے ہیں جبکہ دیگر مذاہب میں اسلام، ہندو اورعیسائیت وغیرہ مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ آباد ہیں۔

سری لنکا کو مختلف قسم کے جانوروں کا گھر بھی کہا جاتا ہے۔ یہاں بے تحاشا خوبصورت اور بہت زیادہ تعداد میں مختلف قسم کے جانور اور پرندے پائے جاتے ہیں جن میں تقریباً 100 سے زائد ممالیہ، 400 سے زائد پرندے، 380 اقسام کی مکڑیاں، 100 قسم کے سانپ، 100 قسم کی چھپکلیاں اور 250 اقسام تک تتلیاں پائی جاتی ہیں۔

سری لنکا آبادی کے لحاظ سے دنیا کا اٹھاون واں ملک ہے جو کہ دو کروڑ بارہ لاکھ کی آبادی پر مشتمل ہے۔ رقبے کے لحاظ سے اس کا نمبر 120واں ہے جوکہ 65,610 مربع کلومیٹر بنتا ہے۔ یہ ایک چھوٹے سے جزیرہ پر واقع ملک ہے، جو دریا، پہاڑ، میدان، سمندر اور جنگلات جیسے قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔ یہاں اس کے علاوہ ہر قسم کے قدرتی مناظر اور پرانے زمانۂ قدیم کے آثار کو ملا کر وہ سب کچھ موجود ہے جس کی ایک سیاح خواہش رکھتا ہے۔ یہاں 20 سے زیادہ وہ بڑے پارک موجود ہیں جن میں تقریباً ہر قسم کے جانور دیکھنے کو ملتے ہیں۔

دنیا میں سب سے زیادہ چائے پیدا کرنے والے ممالک میں سری لنکا کا نمبر چوتھا ہے.

سری لنکا کو مختلف قسم کے جانوروں کا گھر بھی کہا جاتا ہے۔ یہاں بے تحاشا خوبصورت اور بہت زیادہ تعداد میں مختلف قسم کے جانور اور پرندے پائے جاتے ہیں جن میں تقریباً 100 سے زائد ممالیہ، 400 سے زائد پرندے، 380 اقسام کی مکڑیاں، 100 قسم کے سانپ، 100 قسم کی چھپکلیاں اور 250 اقسام تک تتلیاں پائی جاتی ہیں۔ اس طرح دنیا میں سب سے زیادہ چائے پیدا کرنے والے ممالک میں سری لنکا کا نمبر چوتھا ہے جبکہ پہلے تین ممالک میں چین، انڈیا اور کینیا شامل ہیں۔ اس کے علاوہ دار چینی پیدا کرنے والے ممالک میں بھی اس کا نمبر تیسرا ہے۔
اگر باہر ممالک کی سیر آپ کرنا چاہتے ہیں، تو اس بار سری لنکا ضرور ہو آئیں۔