فن و ثقافت پر مبنی تقریبات جہاں صحت مند تفریح کا ذریعہ ہیں، وہاں کسی بھی قوم اور خطہ کی پہچان ہیں۔ جو قومیں اپنی شناخت بھول جاتی ہیں، تباہی وبربادی ان کا مقدربن جاتی ہے۔پنجاب خوب صورت ثقافتی رنگوں کی دھرتی ہے۔ یہاں کی بدلتی رُتیں محبتیں بانٹتی ہیں۔ اگر یوں کہا جائے، تو بے جا نہ ہوگا کہ پنجاب کے علاقائی رسم و رواج اور ثقافتی روایات معاشرے کے ماتھے کا جھومر ہیں۔
’’ملتان آرٹس کونسل‘‘ کئی دہائیوں سے ادب و ثقافت کی آبیاری کررہا ہے اور شعبۂ انفارمیشن پنجاب کے سینئر آفیسر طاہر محمود جو کہ ڈائریکٹر ملتان آرٹس کونسل ہیں، کی زیرِ نگرانی یہ ادارہ جنوبی پنجاب کی روایات اور کلچر اور تہذیب و تمدن کو فروغ دینے میں پیش پیش ہے۔
طاہر محمود ثقافتی تقاضوں کے نبض آشنا ہیں اور اس ادارے کو فعال بنانے کے لیے انہوں نے اس میں ایک نئی روح پھونک دی ہے۔ ایسے شان دار اور خوب صورت ثقافتی پروگرام منعقد کرواتے ہیں جس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔
گذشتہ دنوں ایک ملاقات میں ڈائریکٹر ملتان آرٹس کونسل طاہر محمود نے راقم الحروف کو بتایا کہ تفریحی پروگراموں کے انعقاد کا مقصد شہریوں کو گھٹن زدہ ماحول میں تفریح کے مواقع فراہم کرنا ہے۔ وزیرِ اعلا پنجاب سردار عثمان بزدارکی ثقافتی ورثہ کو فروغ دینے میں خصوصی دلچسپی ہے۔ بلاشبہ جنوبی پنجاب علاقائی رسم و رواج اور ثقافتی روایات کا امین ہے۔ ’’ملتان آرٹس کونسل‘‘ انتظامیہ، وزیرِ اعلا پنجاب کے وِژن کے مطابق آرٹ، زبان، ادب اور خطے کی ثقافت کی ترویج کے لیے خاطر خواہ اقدامات کررہی ہے۔ اس میں ہر سال یومِ کشمیر، یومِ پاکستان، یومِ آزادی اور دیگر مواقع پر مختلف خصوصی پروگراموں کا انعقاد، ثقافت کے فروغ کے لیے ہر سال پنجابی، سرائیکی اور بلوچی ثقافت کے دن پر رنگا رنگ پروگرام منعقد کیے جارہے ہیں۔ زبان وادب کی ترویج کے لیے مشاعرے، مکالمے، یوتھ میوزک فیسٹیول، فوک میلہ، سرائیکی مشاعرہ، ملی نغموں کا مقابلہ، مقابلۂ ہنر مندی، کورونا کے خلاف قلم کاروں کی جنگ اور دیگر پروگرام کروائے گئے ہیں جب کہ ہر جمعرات کو ادبی بیٹھک تسلسل کے ساتھ جاری ہے۔
ملتان آرٹس کونسل کی ادبی بیٹھک کو حال ہی میں 4 سو ہفتے مکمل ہوچکے ہیں، جس میں شہرِ اولیا کے نامور ادیب اور شعرا شریک ہوتے ہیں اور اپنی تخلیقات پیش کرتے ہیں۔ فن اور فنکاروں کو پروموٹ کرنے کے لیے فیملی ڈراما کروایا جاتا ہے، تاکہ فیملیوں کو تفریح کے مواقع فراہم کیے جاسکیں۔ اس کے علاوہ سالانہ ڈراما فیسٹیول، موسیقی کے مقابلے، آرٹ کی ورکشاپ اور سالانہ نمائش کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
ملتان آرٹس کونسل میں سال 2018-19ء کے دوران میں مجموعی طور پر 100 سے زائد پروگرام کروائے گئے۔ سال 2019-20ء کے دوران میں مجموعی طور پر 95 تقریبات کا اہتمام کیا گیا جب کہ سال 2020-21ء کی نمایاں سرگرمیوں میں جشنِ تمثیل، فوک گلوکار منصور ملنگی کی برسی کے موقع پر میوزیکل پروگرام، سالانہ ڈراما فیسٹیول اور دیگر تقریبات شامل ہیں۔ اس سال کورونا لاک ڈاؤن کے باعث تقریبات کچھ کم رہیں۔
2019ء میں ’’جنوبی پنجاب کی آواز‘‘ کے نام سے ملتان، ڈیرہ غازی خان اور بہاولپور ڈویژن کے درمیان گائیکی کے مقابلے کروائے گئے۔ اسی طرح 2020-21ء میں پنجاب بھر میں ’’ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام‘‘ کے تحت ادب، موسیقی، مصوری، دست کاری اور ’’شارٹ فلم‘‘ کے مقابلے کروائے گئے۔ ٹیلنٹ ہنٹ مقابلوں میں ملتان ڈویژن نے شاعری میں دوسری اور موسیقی میں تیسری پوزیشن حاصل کی اور ’’وسیب‘‘ کے نامور گلوکار نعیم الحسن ببلو کی یاد میں تعزیتی ریفرنس کروایا گیا۔
اگرچہ کورونا کی صورتِ حال نے ثقافتی سرگرمیوں کو گہنائے رکھا لیکن ملتان آرٹس کونسل نے 2020ء کے دوران میں مقدور بھر کوشش کی اور فنونِ لطیفہ اور ثقافتی سرگرمیوں کا مرکز رہا اور درجنوں پروگراموں کا انعقاد کیا گیا، جن کو سامعین کی ایک بڑی تعداد نے سراہا۔ ثقافت اور فن کے فروغ کے لیے ملتان آرٹس کونسل میں اکیڈمی قائم کی گئی، تاکہ طلبہ و طالبات کو اپنی صلاحیتیں اُجاگر کرنے کے لیے کشادہ ماحول میں بہترین مواقع میسر آسکیں۔ اس کے علاوہ ملتان آرٹس کونسل نے ’’آرٹسٹ سپورٹ فنڈ‘‘ کے ذریعے جس طرح فنکاروں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کیا ہے، اس کی نظیر نہیں ملتی۔
پنجاب آرٹس کونسل کی جانب سے 100 سے زائد فن کاروں کو وظائف دیے جا رہے ہیں، جب کہ ملتان آرٹس کونسل کی مرمت اور تزئین وآرائش کے لیے حکومتِ پنجاب نے فنڈز مختص کر دیے ہیں۔ جلد ہی آڈیٹوریم میں اے سی سسٹم، سکیورٹی سسٹم اور دیگر سہولیات کو بھی ’’اَپ گریڈ‘‘ کیا جا رہا ہے اور دفاتر میں توسیع کی جا رہی ہے۔
ڈائریکٹر ملتان آرٹس ملتان طاہر محمود نے بتایا کہ کورونا وائرس کی چوتھی لہر کا زور ٹوٹنے کے بعد ملتان آرٹس کونسل کی رونقیں مکمل بحال کی جائیں گی۔ گذشتہ سال کی طرح رواں سال بھی پنجاب حکومت کی ہدایت پر ’’ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام‘‘ منعقد کروایا جائے گا، جس میں ادب، مصوری، موسیقی، دست کاری، تھیٹر اور علاقائی رقص کے مقابلے کروائے جائیں گے۔ اس کے علاوہ مستقبلِ قریب میں عوام کو معیاری تفریح فراہم کرنے کے لیے مختلف پروگرام بھی کروائے جائیں گے۔ ان میں پتلی تماشا، فیملی ڈراما، میوزیکل پروگرام اور دوسری سرگرمیاں شامل ہیں۔
کرۂ ارض پر حسین اور دل کش قدرتی مناظر، تاریخی عمارات و ورثہ کو دیکھنے کی خواہش، مختلف علاقوں کی تہذیب وثقافت کے بارے میں جاننے اور نئی چیزوں کی تلاش و جستجو انسانی فطرت کا خاصا ہے۔ قدرتی طور پرپانچ دریاؤں کی دھرتی ’’پنجاب‘‘ عظیم لوک ورثے، قدرتی مناظر، مذہبی مقامات کی سیاحت، تاریخی وقدیم مقامات وعمارات، کلچر، میلے، کھابے، شان دار روایات، نایاب جنگلی حیات اور پھولوں سے مالا مال ہے۔
پنجاب کے مختلف علاقوں سرائیکی وسیب، خطہ پوٹھوہار، مشرقی پنجاب، سون ویلی، ڈی جی خان، صحرائے چولستان، بہاولپور کا رنگا رنگ اور متنوع ثقافتی حسن اپنی مثال آپ ہے۔ ان علاقوں کی خوب صورت ثقافت اور تہذیب ہمارے لیے قابلِ قدر سرمایہ ہے۔ سرائیکی وسیب قدیم کلچر کا حامل خطہ ہے۔ چولستان، ڈی جی خان اور بہاولپور کی ثقافت نہ صرف منفرد تاریخی روایات کی امین ہے بلکہ عصرِ حاضر میں بھی اپنی ایک ممتاز حیثیت رکھتی ہے۔
پنجاب بہت سی ثقافتوں کا مرکز ہے۔ محبت، امن، بھائی چارے، یگانگت اور روا داری پنجاب کی ثقافت کے نمایاں رنگ ہیں اور ثقافت سے جڑی رہنے والی قومیں ہی آگے بڑھتی ہیں۔
ماضی میں شعبۂ ثقافت کو نظر انداز کیاگیا۔ ڈائریکٹر ملتان آرٹس کونسل طاہر محمود نے پبلک ریلیشنز کے شعبہ میں زندگی کے کئی سال خدمات سر انجام دیں اور اب وہ ثقافت کے فروغ اور معاشرے کے پسے ہوئے طبقہ فنکاروں اور تخلیق کاروں کی بھلائی کے لیے نمایاں خدمات سرانجام دے رہے ہیں، جب کہ جنوبی پنجاب کے کلچر اور ثقافت کو اجاگر کرنے اور شہریوں کو صحت مند تفریح فراہم کرنے میں ملتان آرٹس کونسل کا کردار مثالی ہے۔ نوجوان ہمارا سرمایہ ہیں اور ہمیں اس کی نہ صرف حفاظت کرنی چاہیے بلکہ انہیں ترقی کے نئے مواقع فراہم کرتے ہوئے ٹیلنٹ ہنٹ جیسے پروگراموں کا انعقاد کرتے رہنا چاہیے، تاکہ نوجوان فن کاروں کی حوصلہ افزائی ہو اور ان میں چھپی صلاحتیں اجاگر ہوسکیں۔
……………………………….
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔