محمد اعزاز خان

بنجیر بابا سوات کے مشرقی پہاڑوں کے درمیان چھپا ہوا سحر انگیز چٹانوں کا گھر ہے۔ منفرد چٹان، بنج (لکڑی کی ایک قسم) کے جنگل، لہلہاتے کھیت، سبز باغات، پائن کے درخت، چھوٹی بڑی شفاف پانی کی شور مچاتی آبشاریں اور زمین پر پڑے زرد پتے، جنگلی پھول، یہ وہ قدرتی مناظر ہیں جو بنجیر بابا کی طرف ہائیک کرتے ہوئے آپ کی آنکھوں اور روح کو لذت پہنچاتے ہیں۔
بنجیر بابا دراصل خوبصورت مناظر کے علاوہ وہاں واقع مزار کی وجہ سے بھی مشہور ہے، جس کے بارے میں مشہور ہے کہ مذکورہ بابا محمود غزنوی کی فوج یا ان کی اولاد میں سے تھے جو کہ 11ویں صدی میں اوڈیگرام کے علاقے میں راجہ گیرا سے لڑتے ہوئے زخمی ہوئے،یہاں پہنچ کر شہید ہوگئے اور اسی جگہ دفن کیے گئے۔
بنجیر بابا، سوات بریکوٹ کے کنڈاک جہانگیر گاؤں سے تقریباً 10 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے، جہاں تک تقریباً ساڑھے چار سے ساڑھے پانچ گھنٹوں کی ایک مشکل ہائیکنگ ہے۔ راستے میں ’’چڑھ کمر‘‘ کی بلند اور خوبصورت آبشار بھی آتی ہے جس تک تقریباً کنڈاک جہانگیر سے ایک گھنٹا ہائیک ہے۔یہ آبشار اونچائی سے گرتا ہے جو کہ میرے خیال سے نئے ہائیکرز کے لیے ہایئکنگ کا زبردست سپاٹ ہے۔ نیز یہ مستقبل میں ایک نئے ہایئکنگ سپاٹ کا درجہ بھی حاصل کرسکتا ہے۔ راستے میں اور بھی آنکھوں کو طراوت بخشنے والے قدرتی مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں جو اس ہائیک سپاٹ کو سوات کے دیگر سپاٹوں سے منفرد بناتے ہیں۔
بنجیر بابا اس پہاڑی سلسلے کے تقریباً ٹاپ (6500 فٹ) پر واقع ہے جس سے ایک طرف کڑاکڑ بونیر اور دوسری طرف غوث بابا تھانہ کی طرف بھی راستہ جاتا ہے۔ٹاپ پر پہنچنے کے ساتھ ہی ایک ہموار سا بلبلہ نما (Bubble Shaped) چٹانوں کا منظر سامنے آجاتا ہے، جو قدرت کا عجوبہ سا محسوس ہوتا ہے۔ مَیں اگر یہ کہوں، تو بے جا نہیں ہوگا کہ یہ قدرتی منظر سوات میں اپنی نوعیت کا واحد منظر ہے، کیوں کہ ایسی چٹانوں اور بنج کے جنگل کا سنگم سوات میں کہیں اور آپ کو دیکھنے کو نہیں ملتا۔ سوات میں جو زیادہ تر جنگل موجود ہیں وہ پائن (pines) کے ہیں۔
بنجیر بابا کے مزار کے ساتھ ہی ایک شفاف پانی کی چھوٹی ندی درختوں کے درمیان بہتی ہے جس کے کنارے بیٹھ کر بہتے پانی، کوئل اور درختوں سے ٹکراتی ہوا کی آوازیں، روح کو سکون پہنچاتی ہیں۔ آپ کو ساتھ ہی نیچے کی جانب قدرتی بنے پانی کے کنوئیں بھی ملتے ہیں جس میں پانی آب و تاب سے چمکتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ نیز یہ ایک قدرتی کرشمہ سے کم نہیں۔
ہم تقریباً 11 دوست ایک ٹیم بن کر گئے۔ ہم نے ہائیک کا آغاز صبح ساڑھے نو بجے کیا اور ڈھائی بجے وہاں وہاں پہنچ گئے۔ وہاں کچھ وقت گزارنے کے بعد تقریباً چار بجے واپسی کا سفر شروع ہوا اورساڑھے چھے بجے کنڈاک جہانگیر واپس پہنچ گئے۔
بنجیر بابا جانے کے لیے مارچ کا مہینا زیادہ مناسب ہے۔موسم بھی نارمل اور چہارسو بہار کی آمد آمد بھی ہوتی ہے۔آپ کو اپنے ساتھ کھانے پینے کی اشیا لے جانی چاہئیں۔ کیوں کہ ہوٹل یا ریسٹورنٹ کی سہولت موجود نہیں۔ موزوں یہ ہے کہ آپ وہاں کیمپنگ کے لیے جائیں۔وہاں کی خوبصورتی اور صفائی کا خاص خیال رکھیں۔ جو چیزیں آپ لے کے جائیں، کوشش کریں کہ پلاسٹک کے تھیلے اور ریفر وغیرہ واپس اپنے ساتھ لائیں۔
……………………………………………………………….
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔