امریکی قوانین اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ صدارتی آفس میں موجود صدر کو ان کی ذمہ داریوں کا معاوضہ ادا کیا جائے۔ اس لیے امریکی قوانین کے تحت صدر کو سالانہ 4 لاکھ ڈالر کی تنخواہ ملتی ہے جس پر ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔
امریکی صدر کو تنخواہ کے علاوہ 50 ہزار ڈالر تک سالانہ الاؤنسز کی شکل میں ملتے ہیں جب کہ ایک لاکھ ڈالر کا نان ٹیکس ایبل ٹریول اکاؤنٹ اور 19 ہزار ڈالر انٹرٹینمنٹ کی مد میں ملتے ہیں۔
امریکی صدر کی تنخواہ پر ٹیکس لاگو ہوتا ہے جب کہ دیگر اخراجات کی مد میں ملنے والی رقم پر ٹیکس کی ادائیگی نہیں بنتی۔
امریکی صدر کو 6 منزلوں اور 132 کمروں پر مشتمل پُرتعیش عمارت وائٹ ہاؤس میں رہائش کی سہولت حاصل ہوتی ہے جس میں بولنگ ایریا، چاکلیٹ سٹور، ٹینس کورٹ اور سوئمنگ پول سمیت مکمل فٹنس سینٹر بھی موجود ہے۔
وائٹ ہاؤس میں کچھ کمرے کھیلوں کے لیے مختص ہیں جن میں صدر انڈور گیمز کھیل سکتے ہیں جب کہ وائٹ ہاؤس میں ایک مووی روم بھی ہے جو 51 سیٹوں پر مشتمل ہے، جس میں صدر اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ فلم دیکھ سکتے ہیں۔
امریکی صدر کو مہمانوں کے لیے ایک گیسٹ ہاؤس بھی فراہم کیا جاتا ہے، جو 60 ہزار مربع فٹ پر مشتمل ہے اور اس میں 120 کمرے ہیں۔
امریکی صدر اور ان کے اہلِ خانہ کو ایک لاکھ ڈالر صرف اس بات کے لیے دیے جاتے ہیں کہ وہ وائٹ ہاؤس کو ’’ڈی کوریٹ‘‘ کرسکیں اور اسے اپنے گھر جیسا بنانے کے لیے اس کی سجاوٹ کریں۔
امریکی صدر کو صحت کی جدید ترین سہولیات حاصل ہوتی ہیں جن کے تحت میڈیکل سٹاف کے ساتھ ہر وقت وائٹ ہاؤس میں ڈاکٹرز موجود ہوتے ہیں جب کہ وائٹ ہاؤس کا اپنا کلینک، لیب، میڈیکل آلات اور فوجی ڈاکٹرز ہیں۔
امریکی صدر کو ائیرفورس کے جدید ترین طیارے بوئنگ 747-200B میں سفر کی سہولت میسر ہوتی ہے جس میں 4 ہزار مربع فٹ کی گنجائش موجود ہے جب کہ طیارے میں میڈیکل آپریٹنگ روم اور صدر کے لیے پرائیویٹ کوارٹر بھی ہے۔ اس طیارے میں تقریباً ایک وقت میں 100 لوگوں کے بیٹھنے کی گنجائش موجود ہے جب کہ ائیرفورس کو اس کی پرواز 2 لاکھ ڈالر فی گھنٹا میں پڑتی ہے۔
اینٹی میزائل سسٹم اور بیلسٹک اسلحے سے لیس میرین ون نامی ہیلی کاپٹر بھی ہر وقت اور ہر جگہ امریکی صدر کے ساتھ رہتا ہے۔
(’’جہانگیر ورلڈ ٹائمز‘‘، ماہِ فروری 2021ء، صفحہ نمبر 103 سے انتخاب)