بنوں، خیبر پختونخوا کے جنوب میں وزیرستان کے بالکل قریب اہم ضلع ہے۔ اس کی بنیاد 1848ء میں برطانوی ایڈورڈ نے ڈالی۔ یہ دریائے کرم کے کنارے آباد ہے۔
بنوں جنگلات کے لیے مشہور ہے۔ سابق وزیرِاعلا خیبر پختونخوا اکرم درانی اور سابق صدرِ پاکستان غلام اسحاق کا تعلق اسی علاقہ سے ہے۔
بنوں میں ایک یونیورسٹی، 4 ڈگری کالج، 1پولی ٹیکنیک کالج، 1 کامرس کالج، 1 ایلمنٹری کالج اور کئی ہائی سکول موجود ہیں۔ کرم گڑھی میں دو پانی بجلی گھر اور باران ڈیم تعمیر کیے گئے ہیں۔
فاتحین نے اسی علاقے سے اپنی منازل طے کیں۔ یاد رہے کسی دور میں بنوں افغانستان کا ایک صوبہ ہوا کرتا تھا۔ بنوں اس دور میں افغانستان اور ہندوستان کے سنگم پر واقع تھا۔ مرکز سے دوری کی وجہ سے اسے پس ماندہ رکھا گیا۔
بنوں واحد ضلع ہے جہاں مغرب کی طرف کوئی شاہراہ نہیں۔ اس کا کل رقبہ 1227 مربع کلومیٹر ہے۔ یہاں فی مربع کلومیٹر 666 افراد آباد ہیں۔ سال 2004-05 ء میں اس کی آبادی 8 لاکھ 17 ہزار تھی۔ دیہی آبادی کا بڑا ذریعۂ معاش زراعت ہے۔ کل قابلِ کاشت رقبہ 74,130 ہیکٹرز ہے۔ دین سے محبت کرنے والوں کی بہت بڑی تعداد یہاں پر موجود ہے۔ مسجد کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔ یہاں ایک بڑا تبلیغی مرکز موجود ہے۔ خواتین کے لیے پردے کا خاص اہتمام اور سختی ہے۔
بنوں میں محسود، وزیر، داوڑ، مروت، بھیٹانی، بنگش، کچہ اور دیگر قبائل آباد ہیں۔ دریائے کرم، دریائے ٹوچی، اور باران ڈیم بنوں کی وجۂ شہرت ہیں۔
(کتاب ’’انوارِ پاکستان، پاکستان کے بارے میں مختصر انسائیکلو پیڈیا‘‘ از ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم، مطبوعہ ’’نیشنل بک فاؤنڈیشن‘‘، سنہ اشاعت نومبر 2017ء کے صفحہ127، 128 سے انتخاب)