جب میں گورنمنٹ ہائی سکول بحرین میں چھٹی یا ساتویں جماعت کا طالب علم تھا، تو اس وقت مدین کے چند اساتذہ ہمیں بڑی محنت اور شوق سے پڑھاتے تھے۔ اُن میں ایک مدین کی معزز میاں برادری سے تعلق رکھنے والے ماسٹر فقیر گل بھی تھے۔ ماسٹر صاحب ہمیں ریاضی پڑھاتے تھے۔ ہم سب اُن کی خشمگیں آنکھوں اور جلالی شخصیت سے بہت مرعوب تھے۔ کیوں کہ وہ ہمیں جس اخلاص سے پڑھاتے تھے، ہم سے سیکھنے کی توقع بھی ویسی ہی رکھتے تھے۔ لہٰذا ٹھیک ٹھاک مارتے بھی تھے۔ مجھے وہ لمحہ یاد ہے جب مَیں نے زبانی جواب دینے میں تاخیر کے سبب اُن سے تھپڑ کھایا۔ پرسوں جب اُن کے انتقال کی خبر ملی، تو مَیں نے اپنے بچوں سے کہا، ’’ہاتھ اُٹھاؤ اور ایسے انسان کی بخشش کے لیے دعا مانگو جس سے میں نے تھپڑ کھائے ہیں۔‘‘
قارئین، موت برحق ہے۔ ہر کسی نے اس فانی دنیا سے رخصت ہونا ہے، لیکن جن لوگوں کے ساتھ قلبی تعلق ہو، اُن کی جدائی بہت دکھ دیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہیڈ ماسٹر فقیر گل صاحب کو ’’مرحوم‘‘ کہتے ہوئے بہت تکلیف ہو رہی ہے۔ اُن سے میری کئی نسبتیں تھیں۔ نہایت لائق استاد تھے۔ ہائی سکول بحرین ہی میں میرے والد مرحوم کے رفیقِ کار تھے۔ پھر ہائی سکول کیدام میں میرے ہیڈ ماسٹر بھی رہے۔ بطورِ ہیڈ ماسٹر فقیر گل صاحب کی طرح محنتی، ایمان دار اور چابک دست کم ہی لوگوں کو دیکھا۔ ڈھیر سارے اساتذہ محض سینیارٹی کی وجہ سے ترقی پاکر ہیڈ ماسٹر بنتے ہیں، لیکن فقیرگل صاحب اپنی ذمہ داریاں نبھانا خوب جانتے تھے۔ انہیں دفتری امور خصوصاً دفتری قواعد و ضوابط پر مکمل عبور حاصل تھا۔ وہ سکول کے بابو کے ذمے کا کام بھی زیادہ تر خود کرتے تھے۔ خود بھی ایمان داری سے کام کرتے اور دوسروں سے بھی یہی توقع رکھتے تھے۔ کسی وجہ سے سکول نہ آتے، تو مجھے فون کرکے ذمہ داری سونپتے یا کسی کے ہاتھ تفویض نامہ بھیج دیتے۔
اس بلاگ میں چھپنے والی ان کی تصویر غالباً 2003ء یا 2004ء کی گورنمنٹ ہائی سکول کیدام کی پرانی عمارت کی ہے، جو 2010ء کے سیلاب میں مکمل طور پر بہہ کر عملاً نیست و نابود ہوگئی۔ ’’کلُّ مَنْ عَلیہا فَان وَ یبقَی وَجْہُ رَبَّک ذوالجلالِ والاکرامِ۔‘‘ اللہ استادِ محترم کی قبر کو نور سے بھر دے۔ ان کی لغزشوں اور کوتاہیوں سے درگذر کرے، آمین!
سب کہاں کچھ لالہ و گل میں نمایاں ہوگئیں
خاک میں کیا صورتیں ہوں گی کہ پنہاں ہوگئیں
…………………………………………………..
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔