سال 2016ء اور 2019ء میں جب میں مختلف تحقیقی پراجیکٹس کے لیے جرمنی میں مقیم تھا، تو اسی دوران میں، مَیں نے جرمنی کے نظامِ تعلیم کا بھی مختصر جائزہ لیا۔ مختصر الفاظ میں اس کا جائزہ اس تحریر میں لیا جائے گا۔
جرمنی میں تعلیم مفت اور ریاست کی ذمہ داری ہے۔ ’’کنڈر گارٹن‘‘ یا ’’نرسری سکول‘‘ میں آٹھ ماہ سے لے کر چھے سال تک کے بچوں کو داخل کیا جاتاہے۔ ’’کنڈر گارٹن‘‘ اختیاری تعلیم ہے، یہ لازمی نہیں ۔ لیکن یہاں تمام بچوں کو ’’کنڈر گارٹن‘‘ میں داخل کیا جاتا ہے۔ یہ نظامِ تعلیم کا حصہ بھی نہیں ہے اور اس کو عام طور پر شہری انتظامیہ، کلیسائیں یا فلاحی تنظیمیں چلاتی ہیں۔ اس کی معمولی سی فیس بھی ہوتی ہے، جس کا تعین متعلقہ انتظامیہ والدین کی آمدنی کو مد نظر رکھ کرکرتی ہے۔ کنڈر گارٹن کا عام دورانیہ صبح سات بجے سے شام پانچ بجے تک ہوتا ہے، اور اس سے زیادہ بھی ہوسکتا ہے۔ ’’کنڈر گارٹن‘‘ میں آٹھ ماہ سے لے کر تین سال کے بچوں کے لیے علاحدہ جگہ ہوتی ہے۔ ’’کنڈر گارٹن‘‘ میں کوئی نصاب نہیں پڑھایا جاتا، بلکہ اس میں بچوں کو بنیادی اخلاق، عادات اور اطوار سیکھائی جاتی ہیں۔ بچے کھیلتے کودتے ہیں، اور ان کو مختلف مقامات پر گھمایا پھرایا جا تا ہے۔
’’کنڈر گارٹن‘‘ کے بعد یعنی جب بچہ چھے سال کا ہوجاتا ہے، تو تعلیم لازمی ہوجاتی ہے۔ والدین اپنا بچہ تعلیمی ادارہ میں داخل کیے بغیر نہیں رکھ سکتے۔ کیوں کہ یہ قانونی جرم ہے۔ کنڈر گارٹن کے بعد چھے سال کی عمر میں الیمنٹری سکول شروع ہوجا تا ہے۔ الیمنٹری سکول میں چار گریڈ ہوتے ہیں، یعنی پہلی کلاس سے چوتھی تک کی تعلیم الیمنٹری سکول میں دی جاتی ہے۔
الیمنٹری ایجوکیشن کے بعد سیکنڈری سکول شروع ہو جاتا ہے۔ یہ پانچویں سے بارہویں کلاس تک ہو تا ہے۔ لیکن اس کے اندر بھی دو درجات ہوتے ہیں۔ پہلا سیکنڈری سکول پانچویں سے نویں جماعت تک ہوتا ہے، جب کہ دوسرا دسویں سے بارہویں تک ہو تا ہے۔
یہاں یہ بات یاد رکھنا چاہیے کہ جرمنی ایک ’’فیڈرل ریپبلک‘‘ ہے اور 16 ریاستوں پر مشتمل ہے۔ الیمنٹری ایجوکیشن کے بعد ہر ریاست کے تعلیمی ڈھانچا میں معمولی سا رد و بدل موجود ہے۔بعض باتیں مختلف ریاستوں میں مختلف ہیں، لیکن زیادہ تر ریاستوں میں جو طریقۂ کار ہے، وہ اس طرح ہے جس کو میں بیان کرنے جا رہا ہوں۔
سیکنڈری سکول میں داخلہ لینے کے لیے طالب علم کے ساتھ پانچ آپشنز ہوتے ہیں۔
٭ پہلا آپشن جو ہوتا ہے وہ جمنازیم کہلاتا ہے۔ اس میں بارہویں یا تیرہویں تک پڑھایا جاتا ہے۔ اس کے بعد طالب علم یونیورسٹی میں داخلہ لینے کا اہل ہوتا ہے۔
باقی چار آپشنز میں زیادہ تر دسویں تک ہوتے ہیں، اور اس کے بعد طالب علم ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ میں جاتا ہے۔ ساتھ ہی انٹرن شپ بھی کرتا ہے۔
یہ بات بھی قابلِ غور ہے کہ الیمنٹری ایجوکیشن کے بعد یعنی گریڈ ایک سے گریڈ چار کے بعد سیکنڈری سکولز میں جو طالب علم جاتے ہیں، تو ان کو ان کی دلچسپیوں اور میلانات کے مطابق کورس میں داخلہ دیا جاتا ہے۔
طالب علم کے میلانات اور رُجحانات کا فیصلہ اساتذہ اور والدین باہمی مشاورت سے کر تے ہیں۔ اس دوران میں طالب علم کی مہارت اور قابلیت جن مضا مین کی بنیاد پر پرکھی جاتا ہے، وہ ریاضی، جرمن زبان، غیر ملکی زبانیں اور نیچرل سائنسز ہیں۔
اس کے علاوہ طالب علم کا کلاس میں رویہ بھی مدنظر رکھا جا تا ہے۔
جمنازیم یا اعلیٰ تعلیم یعنی یونیورسٹی لیول میں جانے کے لیے سخت محنت او ر قابلیت کی ضرورت ہوتی ہے۔زیادہ تر طالب علم سکینڈری سکول سے فارغ ہونے کے بعد ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ جاتے ہیں، اور ساتھ ہی انٹرن شپ کرتے ہیں۔ یہ انٹرن شپ ان کے سیکنڈری سکول میں پڑھائی گئی کورسز کے مطابق ہوتا ہے۔ ان میں پھر کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی۔ یہ انٹرن شپ دو سے تین سال تک ہوتا ہے، اور ووکیشنل انسٹیٹیوٹ میں ہفتہ میں دو دفعہ جانا پڑتا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ میں دو دن کے علاوہ باقی دن فیلڈ میں (بینک، بار روم، کمپنی وغیرہ) میں گزارنا پڑتے ہیں۔ اس طرح عملی تربیت کا بھرپور موقع مل جا تا ہے۔
کمپنی کے ساتھ ’’انٹرن شپ‘‘ ایک طرح کا جز وقتی کام ہوتا ہے اور اس کے لیے طالب علم کو تنخواہ بھی دی جاتی ہے۔ یوں تین سال تک انٹرن شپ کے بعد جب متعلقہ امتحان میں طالب علم کامیاب ہوتا ہے، تو اس کو ایک سند مل جاتی ہے، اور اس کی بنیاد پر یہ کام کرنے کے قابل سمجھا جاتا ہے۔ اس کے بعد وہ باقاعدہ طور پر اپنے کیرئر کا آغاز کر سکتا ہے۔
سیکنڈری سکول میں کوئی ایک یا زیادہ غیر ملکی زبانیں سیکھنا جرمنی میں ہر طالب علم پر لازم ہوتا ہے۔ ان غیر ملکی زبانوں میں انگریزی، لاطینی، سپینش، اٹالین، روسی، فرانسیسی، پولش، یونانی وغیرہ شامل ہیں۔ لازمی غیر ملکی زبان کاانتخاب ہر سٹیٹ میں مختلف ہوتا ہے۔ اس کا فیصلہ وہاں کے عوام کے ثقافتی، سماجی اور معاشی حالات کو مدنظر رکھ کر کیا جاسکتا ہے۔ یعنی اس میں اس بات کا خیال بھی رکھا جاتا ہے کہ جس سٹیٹ کے قریب جو زبان بولی جاتی ہے، اس کو اہمیت دی جاتی ہے۔ کیوں کہ قریبی لوگوں کے رابطے زیادہ ہوتے ہیں۔ پولینڈ کی قریبی ریاستوں میں پولش زبان کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ اس طرح سپین کی قریبی ریاستوں میں سپینش زبان اور فرانس کے قریب ریاستوں میں فرانسیسی زبا سیکھنا لازمی ٹھہرتا ہے۔
یہ بات بھی قابلِ غور ہے کہ یہاں سکولز میں کوئی یونیفارم نہیں۔عام طور پر جینز اور شرٹ پہناوا ہوتا ہے۔ یونیفارم کے حوالے سے بعض پرائیویٹ سکولز یہ رولز رکھتے ہیں کہ لباس پھٹا ہوا نہ ہو (اکثریت لڑکیوں اور بعض لڑکوں کے پتلون گھٹنوں اور رانوں میں پھٹے ہوئے ہوتے ہیں اور یہ ایک ایڈوانسڈ فیشن سمجھا جا تاہے) اور سینڈل میں بھی نہیں آنا چاہیے۔
عام طور پر سکول کا دورانیہ ساڑھے سات بجے سے بارہ بجے تک ہوتا ہے۔ بعض سکولوں میں دوپہر کے بعد طالب علموں کو نگرانی کے لیے رکھا جاتا ہے۔ ہر کلاس کے اختتام پر پانچ سے بیس منٹ کا وقفہ ہوتا ہے۔
جن سکولوں میں دوپہر کے بعد کلاسز ہوتی ہیں، وہ پینتالیس سے نوے منٹ کھانے کا وقفہ بھی دیتے ہیں۔
چودہ سال سے کم عمر کے طالب علموں کو وقفے کے دوران سکول کے احاطے سے نہیں نکلنے دیا جاتا اور بغیر اجازت کے کوئی غیر متعلقہ شخص کو بھی داخل ہونے نہیں دیا جا تا۔
کلاس کا دورانیہ پینتالیس منٹ ہوتا ہے اور ہر مضمون کی ہفتے میں دو یا تین کلاسز ہوتی ہیں۔
لازمی مضامین یعنی ریاضی، جرمن زبان اور غیر ملکی زبان کی کلاسز ہفتے میں دوسرے مضامین کے نسبت زیادہ ہوتی ہیں۔ دو کلاسوں سے زیادہ کلاسیں مسلسل نہیں ہوتیں۔ امتحانات میں موضوعی سوالات ہوتے ہیں۔
بعض ریاستوں میں سکولوں میں ایک علیحدہ جگہ ہوتی ہے جہاں 18 سال سے زیادہ عمر والے طالب علم سگریٹ بھی پی سکتے ہیں، لیکن بیشتر ریاستوں میں سکول میں مذکورہ علیحدہ جگہ نہیں ہے اور سکول میں طالب علم یا استاد کے لیے سگریٹ نوشی قابلِ جرمانہ فعل ہے۔ اب یہ قانون عام ہوتا جا رہاہے کہ سکولوں میں سگریٹ نوشی پر پابندی لگا دی جائے۔
عام طور پر بھی سگریٹ نوشی سرکاری عمارت کے اندر ممنوع ہے۔ اس لیے اساتذہ کو بھی سکول میں سگریٹ نوشی سے منع کیا جا تا ہے۔ سکولز میں ایسے سینئر رضاکار ثالث بھی ہوتے ہیں، جو طلبہ کے درمیانی مسائل اور تنازعات کوحل کر لیتے ہیں۔ بہت کم سکولز میں ایسی سپورٹس ٹیمیں ہوتی ہیں جو دوسرے سکولوں سے مقابلے کرتی ہیں۔ زیادہ تر اپنے ہی سکول میں کھیل کود کے مقابلے منعقد ہوتے ہیں۔
اس طرح سکولوں میں طلبہ کے لیے اپنے اخبارات ہوتے ہیں۔ مذکورہ اخبارات اپنا خرچ اشتہارات سے پورا کرتے ہیں۔
سکولوں میں جسمانی سزا بالکل نہیں ہے۔مشرقی جرمنی میں جسمانی سزا کا خاتمہ 1949ء میں ہوا۔ مغربی جرمنی میں 1973ء سے سزا پر پابندی عائد ہے۔ سیکنڈری سکولز میں چٹھے اور چوتھے گریڈ میں طالب علم اور ان کے والدین زیادہ تشویش کے شکار ہوتے ہیں کہ وہ اعلیٰ تعلیم (یونیورسٹی) کے لیے کوالیفائی کریں۔
تعلیمی سال کا آغاز اگست سے ہوتا ہے۔ عام طور پر سرکاری چھٹیاں کل ملا کر بارہ ہفتے ہوتی ہیں۔ان میں چھے ہفتے گرمیوں کی چھٹیاں ہوتی ہیں ا ور دو ہفتے کرسمس کی۔ علاوہ ازیں بہار اور خزان کی چھٹیاں بھی ہوتی ہیں۔ خزان کی چھٹیاں زیادہ تر فصل کی کٹائی کے لیے دیا کر تے ہیں۔
آئین میں پرائیویٹ سکول کے قیام کی شق موجود ہے۔ 2006ء میں صرف چھے فی صد بچے پرائیویٹ سکولز میں پڑھتے تھے۔ سپیشل بچوں کے لیے سپیشل سکولز ہوتے ہیں۔ انتہائی فطین بچوں کے لیے بھی چند ایک سکول موجود ہیں۔
………………………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔