خیبر پختون خواہ کے بیشتر علاقوں میں سردی بڑھ جانے اور بالائی علاقوں میں سردی کی شدت میں اضافہ ہونے کے بعد گاجر کا حلوہ کھانے والوں میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ پشاور، مردان، ہزارہ، ملاکنڈ ڈویژن اور خاص کرسوات میں موسمِ سرما میں گاجر حلوہ کھانے میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس کو سوغات کے طور پر بھی پیش کیا جاتا ہے۔ سوات میں زیادہ تر بیکریوں میں گاجر کا حلوہ فروخت ہوتا ہے۔ اس کو موسمِ سرما کی سوغات کہا جاتا ہے۔
ایک بیکری میں حلوہ کے کاریگر خان بہادر نے کے مطابق گاجر لانے کے بعد سب سے پہلے اس کو دھونے کے عمل سے گزارا جاتا ہے، جس کے بعد ہلکے طور پر اس سے چھلکا اتارا جاتا ہے۔ پھر دوبارہ دھونے کے بعد گاجر کو مشین کے ذریعے کرش کیا جاتا ہے۔ بالآخر کڑاہی میں ڈال کر اس وقت تک اسے جوش دیا جاتا ہے، جب تک اس کا اپنا پانی خشک نہیں ہوجاتا۔ ذکر شدہ عمل کے بعد اس میں چینی اور کوکنگ آئل اور آخر میں دودھ سے تیار کردہ کھویا ڈالا جاتا ہے، جس کے بعد حلوہ فروخت کے لیے تیار ہوتا ہے۔
سوات کی ایک بیکری میں گاجر کا حلوہ کھانے والے مطیع اللہ نے اپنے تاثرات میں کہا کہ ’’گاجر ویسے بھی صحت کے لیے اچھا ہے۔ اس کا حلوہ جسم کو گرم رکھتا ہے۔ اس لیے موسمِ سرما میں، مَیں گاجر کا حلوہ نہ صرف کھاتا ہوں بلکہ پارسل کرکے گھر بھی لے جاتا ہوں۔‘‘

سوات میں گاجر کا حلوہ فی پلیٹ چالیس روپے جب کہ فی کلو چار سو روپے ہے۔ (فوٹو: سعید اقبال)

سوات کی بیکریوں کے مالکان کا کہنا ہے کہ پہلے گاجر کا حلوہ لوگ زیادہ کھاتے اور پارسل کیا کرتے تھے، لیکن حالیہ مہنگائی کی وجہ سے گاجر، کونگ آئل، چینی اور دودھ مہنگا ہونے کی کی بدولت حلوہ کی فروخت میں بھی خاطر خواہ کمی آئی ہے۔ اس وقت اے کلاس بیکریوں میں گاجر کے حلوہ کے ایک پلیٹ کی قیمت50 روپے اور ایک کلو کی 400 روپے ہے۔ بیکری کے مالک جاوید کریم کا کہنا ہے: ’’1984ء میں جب مِیں نے بیکری کھولی، تو اس وقت ایک پلیٹ گاجر حلوہ کی قیمت 5روپے اور ایک کلو کی 40 روپے تھی۔ گاجر کا سیزن چار ماہ تک ہوتا ہے۔ حلوہ میں استعمال ہونے والے سرخ گاجروں کی پیداوار نومبر کے مہینے میں شروع ہوتی ہے۔ مارچ کے پہلے یا دوسرے ہفتے تک جاری رہتی ہے۔ اس کے بعد سرخ گاجر کی پیداوار ختم ہو جاتی ہے۔ گاجر کا حلوہ بھی نومبر سے مارچ تک تیار اور فروخت کیا جاتا ہے۔ سرخ گاجر ختم ہونے کے بعد گاجر کے حلوہ کا سیزن بھی ختم ہو جاتا ہے۔‘‘
…………………………………………………..
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔