کلسٹر بم فضا یا زمین سے پھینکے جانے والے گولوں کی ایک ایسی قسم ہے جس کے اندر چھوٹے چھوٹے مزید گولے موجود ہوتے ہیں۔ یہ گولا جب پھینکا جاتا ہے، تو اس سے نکلنے والے مزید چھوٹے گولے وسیع علاقے میں جانی نقصان یا گاڑیوں کو تباہ کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
ایک بنیادی کلسٹر بم خالی شیل ہوتا ہے جس کے اندر 2 سے لے کر 2000 تک چھوٹے بم موجود ہوتے ہیں۔
پہلے کلسٹر بم کا استعمال دوسری جنگ عظیم کے دوران سویلین اور ملٹری اہداف کے خلاف کیا گیا تھا۔ یہ گولے حملے کے وقت بھی اور بعد ازاں بھی سول آبادیوں کو نقصان پہنچاسکتے ہیں۔ کیوں کہ نہ پھٹنے والے گولوں کو اگر ہٹایا، یا ناکارہ نہ بنایا جائے، تو طویل عرصے بعد بھی یہ نقصان پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جب کہ انہیں تلاش کرنے اور ہٹانے کی لاگت بھی زیادہ ہوتی ہے۔
یہی وجہ ہے مئی 2008ء میں آئر لینڈ میں کلسٹر بموں پر ہونے والے کنونشن کی توثیق کرنے والے ممالک پر اس بم کے استعمال کی پابندی عائد ہے جب کہ 2010ء سے اس پر پابندی انٹرنیشنل قوانین کا حصہ ہے اور اب تک 120 ممالک اس کنونشن میں شامل ہیں۔
(ماہنامہ ’’جہانگیر ورلڈ ٹائمز‘‘ ، ماہِ نومبر 2019ء، صفحہ 87 سے انتخاب)