چی گویرا ارجنٹینا کے انقلابی لیڈر تھے۔ وہ 14 مئی 1928 ء کو ارجنٹائن میں پیدا ہوئے۔ اپنی نوجوانی سے ہی وہ کتب بینی کے شوقین تھے۔ ان کے گھر میں تین ہزار سے زائد کتابوں پر مشتمل ذخیرہ تھا۔
چی بنیادی طور پر میڈیکل کے طالب علم تھے۔ تعلیمی کیریئر کے دوران ہی میں ان میں سیاحت کا شوق پیدا ہوا۔ 1950 ء سے 1953ء تک انہوں نے تین بار سارے جنوبی امریکہ کی سیاحت کی۔ تینوں بار انہوں نے متعدد ممالک کے سفر کیے جن میں چلی، پیرو، ایکواڈور، کولمبیا، وینزویلا، پانامہ، برازیل، بولیویا اور کیوبا شامل ہیں۔ ان سفروں پر کئی کتابیں اور خود ان کی یادداشتیں شائع ہوچکی ہیں۔ ان سفروں کے دوران میں چی کے مشاہدے میں جہاں بے پناہ اضافہ ہوا، وہیں جب وہ دیہات اور چھوٹے چھوٹے شہروں اور قصبوں سے گزرے، تو وہاں کے رہنے والے باشندوں کی حالتِ زار، غربت اور بھوک اور بیماریوں نے ان کی آنکھیں کھول دیں۔ وہ غریبوں کے لیے بہت حساس دل رکھتے تھے اور اس مشاہدے سے اس نتیجے پر پہنچے کہ تقریباً تمام جنوبی امریکہ اُس وقت کٹھ پتلی حکمرانوں کے زیر تسلط ہے، اور ان کی آڑ میں سرمایہ داری نظام یہاں جڑ پکڑ رہا ہے جس کے پیچھے کوئی اور نہیں بلکہ خود امریکہ ہے۔ وہ اچھی طرح جانتے تھے کہ یہ دونوں یعنی سرمایہ دارانہ نظام اور ان کا سرپرست امریکہ کبھی غریبوں کے دوست نہیں ہوسکتے، اور ان کے تسلط سے اس خطے کو آزاد کرانے کے لیے انہیں اپنی تعلیم چھوڑ کر انقلابی راہ اپنانا پڑے گی۔
چی گویرا نے لاطینی امریکہ میں انقلابات کی قیادت کی۔ اسی بنیاد پر تیسری دنیا کے ممالک میں ان کو ایک ہیرو کے طور پر جانا اور مانا گیا۔ وہ دنیا میں طبقاتی نظام کے خاتمے اور سوشلسٹ انقلاب کی لازوال شناخت رکھتے ہیں۔ انہوں نے بولیویا میں سوشلسٹ انقلاب کی قیادت کرتے ہوئے جان کا نذرانہ پیش کیا۔ امریکی سی آئی اے نے ان کو جسمانی طور پر تو ختم کر دیا لیکن ان کا نظریہ اور جدو جہد دنیا کے محکوم لوگوں کے لیے ایک امید بن کر ہمیشہ کے لیے امر ہوگیا۔
آج بھی چی گویرا دنیا میں ایک مقبول ترین شخصیت کے طور پر اپنی حیثیت اور مقام رکھتے ہیں۔
(کتاب ’’چی گویرا‘‘ مطبوعہ ’’جمہوری پبلیکشنز لاہور‘‘، 2016ء پر فرخ سہیل گوئندی کی تقریظ)