سوات کوہستان وسیع و عریض وادئی سوات کا ایک خوب صورت اور پُرکشش علاقہ ہے۔ اس کی حدود مدین اور بحرین کے درمیان واقع ایک حسین مقام "ساتال” (مشکون گٹ) سے شروع ہوتی ہیں اور بحرین، کالام، اُتروڑ، گبرال، اُوشو، مٹلتان اور مہوڈنڈ کے سحر انگیز مقامات اور ان کی بلند و بالا برف پوش چوٹیوں تک پھیلی ہوئی ہیں۔ یہ جغرافیائی طور پر سوات سے کوئی الگ علاقہ نہیں بلکہ اپنی مخصوص زمینی ساخت، زبان اور بلند و بالا پہاڑوں پر مشتمل ہونے کی وجہ سے اُسے "سوات کوہستان” کے نام سے پکارا جاتا ہے۔

سوات کوہستان کا دروازہ کہلانے والی حسین وادی بحرین۔ (Photo: swatvalley.pk)

بحرین کو سوات کوہستان کا دروازہ کہا جاتا ہے اور اس مقام پر مہوڈنڈ اور گبرال سے نکلا ہوا دریائے سوات درال ندی کو اپنی بپھری ہوئی لہروں میں ضم کر لیتا ہے۔ سوات کوہستان کا پورا علاقہ سردیوں میں برف کی سپید چادر اُوڑھے رکھتا ہے اور یہاں سردیوں میں 10 سے 16 فٹ تک برف پڑتی ہے۔ اس کے پہاڑی علاقے برفانی باد و باراں کی لپیٹ میں رہتے ہیں اور بیشتر علاقوں کے مکین اپنے اپنے گھروں میں شدید برف باری کے باعث محصور ہو کر رہ جاتے ہیں۔ سردی کے موسم میں بعض اوقات یہاں بڑے بڑے گلیشیئر پہاڑوں کی بلندیوں سے لڑھکتے ہوئے نیچے کی طرف آتے ہیں جن کی تند و تیز ہوا سے بڑے بڑے مضبوط درخت بھی جڑ سے اُکھڑ جاتے ہیں۔ سردی کے موسم میں زیادہ برف باری کی وجہ سے اُتروڑ، گبرال اور مٹلتان وغیرہ کی وادیوں سے دیگر علاقوں کا زمینی راستہ کٹ جاتا ہے اور کئی ہفتوں تک یہاں کے باشندے سوات کے مرکزی شہر منگورہ تک آنے جانے سے قاصر رہتے ہیں۔

یہ ہے سوات کی خوبصورت ترین وادیوں میں سے ایک مٹلتان۔ (فوٹو: توصیف)

بحرین کی وادی میں زیادہ تر جو کوہستانی بولی جاتی ہے، اُسے توروالی کہتے ہیں جب کہ کالام اور اس کے قرب و جوار کے مقامات کے لوگ گاؤری نامی کوہستانی زبان بولتے ہیں۔ تاہم پشتو زبان یہاں عام بولی جاتی ہے اور بیشتر لوگ اُردو بھی باآسانی بول اور سمجھتے ہیں۔ "سوات کوہستان” کا پورا علاقہ وادئی سوات میں سب سے زیادہ حسین اور پُرکشش ہے۔ جہاں خوب صورت جھیلیں ہیں، گن گناتے آبشا ر ہیں، صحت بخش پانی کے چشمے ہیں، مُنھ زور ندیاں ہیں، فلک بوس اور برف پوش چوٹیاں ہیں، گھنے جنگلات ہیں، قیمتی جڑی بوٹیاں ہیں، گل رنگ اور خوش رنگ پھول ہیں، نایاب پرندے اور جنگلی جانور ہیں، دل موہ لینے والے وسیع سبزہ زار ہیں اور سب سے بڑھ کر پُرخلوص اور مہمان نواز لوگ ہیں، جن کی تمام تر معیشت کا انحصار جنگلات کی رائلٹی اور سیاحوں کی آمد و رفت پر ہے۔ پورے علاقہ میں سیاحوں کے لیے ہر قسم کی سہولتیں موجود ہیں۔ ہر معیار کے جدید ہوٹل اور ریسٹ ہاؤس ہیں جن میں سیاحوں کے لیے ٹیلی فون سمیت ہر نوع کی سہولتیں موجود ہیں۔
کوہِ ہندوکش اور کوہِ ہمالیہ کے طویل سلسلوں سے گِھرا ہوا یہ پورا علاقہ نہایت خوش گوار اور معطر آب وہوا پر مشتمل ہے۔ یہاں کے پہاڑوں اور جنگلات میں مرغ زرین، چکور، ہرن اور ریچھ وغیرہ جیسے نایاب پرندے اور جانور پائے جاتے ہیں۔ جن کے تحفظ کے لیے حکومت نے کوئی خاطر خواہ انتظام نہیں کیا ہے، جس کی وجہ سے یہ نادر جانور اور نایاب پرندے یہاں سے بڑی تیزی سے معدوم ہوتے جا رہے ہیں۔

دریا کنارے کالام کی شام کا اپنا مزہ ہے۔ (Photo: flickr.com)

یہاں دریائے سوات کے ٹھنڈے پانی میں ٹراؤٹ مچھلیاں بھی پائی جاتی ہیں جو اپنی منفرد لذّت کے لحاظ سے خصوصی شہرت کی حامل ہیں۔ ان مچھلیوں کا شکار خود بھی کیا جا سکتا ہے اور تیار تازہ مچھلیاں خریدی بھی جا سکتی ہیں، تاہم ان کے شکار سے لطف اندوز ہونے کے لیے متعلقہ محکمہ کے مجاز اہل کاروں سے باقاعدہ اجازت (پرمٹ) لینا پڑتی ہے۔
سوات کوہستان اپنی بے پناہ خوب صورتی اور غیر معمولی رعنائی کی وجہ سے سیاحوں کے لیے جنت کی حیثیت رکھتا ہے اور یہاں کی معّطر اور پُرکشش وادیوں کی رنگینوں سے لطف اندوز ہو کر سیاح بار بار یہاں کا رُخ کرتے ہیں۔ نہ صرف یہاں کے حسین قدرتی مناظر سے محظوظ ہوتے ہیں بلکہ یہاں کی مقامی مصنوعات، تازہ پھل، شہد اور اخروٹ جیسی سواتی سوغات بھی اپنے ساتھ لے جا تے ہیں۔ (فضل ربی راہیؔ کی کتاب "سوات سیاحوں کی جنت” سے انتخاب)