مینگورہ کے مشرق کی طرف مدین، بحرین روڈ پر "فضاگٹ” کے مقام پر ایک خوب صورت پارک واقع ہے۔ یہ پارک بلدیہ منگورہ کے سابق چیئرمین ملک بیرم خان کے متنوع ذہن کی تخلیق ہے، جو دل کشی، رعنائی اور فطری مناظر کے لحاظ سے اپنی مثال آپ ہے۔ اُسے باقاعدہ پارک کی شکل 1984ء میں دی گئی۔ یہ پارک قدرت کی بے پناہ رنگینیوں کا مظہر ہے اور دریائے سوات کے عین کنارے پر واقع ہونے کی وجہ سے اس کی اہمیت دو چند ہو جاتی ہے۔ کیوں کہ اس کے دونوں جانب دریائے سوات سے نکلی ہوئی ندیاں رواں دواں ہیں جن کے بیچ میں پارک از حدخوب صورت اور پُرکیف منظر پیش کرتا ہے۔ ہرطرف سبزہ ہی سبزہ ہے اور حسین پھول خوشبو بکھیرتے نظر آتے ہیں۔

فضاگٹ پارک کے اندر ایک حصے کا دلفریب منظر

فضاگٹ کا پُرانا نام "قضاگٹ” ہے۔ پشتو میں "قضا” موت اور "گٹ” چٹان کو کہتے ہیں، یعنی موت والی چٹان۔ اس کی وجۂ تسمیہ یہ ہے کہ ریاستِ سوات کے قیام سے پہلے دریائے سوات کے کنارے کوئی سڑک نہیں تھی، جس کی وجہ سے لوگ دریائے کے ساتھ واقع بلند پہاڑ کی چوٹی پر سفر کرکے بالائی سوات سے منگورہ اور منگورہ سے بالائی سوات جایا کرتے تھے۔ راستہ بڑا پُرپیچ اور تنگ تھا، پاؤں کی معمولی سی لغزش سے آدمی سیکڑوں فٹ بلندی سے نیچے گر کر دریائے سوات کی تند و تیز لہروں کا شکار ہو جاتا، اس لیے لوگ اُسے "قضاگٹ” کے نام سے پکارنے لگے۔ فضاگٹ کا پُرانا نام "کومبڑ” بھی ہے جب کہ اسے "فرنجل” کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔
مِنگورہ سے فضاگٹ جاتے ہوئے پارک سے پہلے سڑک کی دوسری جانب سوات (مینگورہ) کی مشہور زمرد کی کان نظر آتی ہے۔ اس کے علاوہ راستے میں دریائے سوات سے نکلی ہوئی ندی کے سنگ سنگ، حیات آباد میں جدید آبادی کے خوب صورت بنگلے اور ان سے متصل سرسبز و شاداب کھیت بڑی دل آویزی اور رعنائی کا باعث ہیں۔
فضاگٹ پارک میں ایک بڑی سی قدرتی چٹان ہے جس کے اُوپر کافی کھلی اور ہم وار جگہ ہے جس سے دریائے سوات اور ارد گرد کے مناظر بہت رومان پرور اور نشاط انگیز دکھائی دیتے ہیں۔ یہاں بچوں اور بڑوں کی تفریح طبع کے لیے کئی طرح کی دل چسپیاں فراہم کی گئی ہیں جس کے باعث یہاں ہر وقت ملکی و غیر ملکی سیاحوں اور مقامی لوگوں کا تانتا بندھا رہتا ہے۔
یہاں دریائے سوات کے کنارے جگہ جگہ چھوٹی کشتیاں (جن کو منفرد مقامی ہئیت کی وجہ سے پشتو میں "جالہ” کہا جاتا ہے) سیاحوں کو دریا کی سیر کراتی نظر آتی ہیں جو دریا کی زورآور موجوں پر ہچکولے کھاتی ہوئی عجب سرشاری اور انبساط انگیزی کا مؤجب بنتی ہیں۔ پارک سے ذرا ہٹ کر دریائے سوات کے اُوپر دو مختلف جگہوں پر چیئرلفٹ کی طرز پر رسیوں سے چلنے والی ڈولیاں (جنھیں پشتو میں "زانگوٹی” اور انگریزی میں "ریور لفٹ” کہا جاتا ہے) لگی ہوئی ہیں جو بیک وقت چھے سواریوں کو دریا کے ایک کنارے سے دوسرے سرے پر پہنچا دیتی ہیں۔ ان چیئرلفٹس کی مضبوط رسیوں کو سوزوکی پک اَپ یا کسی دوسری بڑی گاڑی کے انجن سے منسلک کیا گیا ہے اور باقاعدہ "ایکسیلریٹر” کے ذریعے ان کی رفتار بڑھائی اور گھٹائی جا سکتی ہے۔ چیئرلفٹس کو بریک کے ذریعے بھی کنٹرول کیا جاتا ہے۔ یہ ڈولی نما چیئر لفٹس دریا کے دوسرے کنارے پر واقع مختلف دیہات کے مکینوں کی آمد و رفت کا سہل ذریعہ ہیں، لیکن گرمیوں میں زیادہ تر باہر سے آئے ہوئے سیاح ان کے ذریعے دریائے سوات کا نظارہ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

فضاگٹ میں قائم ایک مقامی ڈولی جسے پشتو میں "زانگوٹی” اور انگریزی میں "ریور لفٹ” کہا جاتا ہے۔

فضاگٹ کا پورا علاقہ قریباً پانچ کلومیٹر پر محیط ہے۔ گرمیوں میں معتدل موسم کی وجہ سے یہاں کئی خوب صورت ہوٹل تعمیر کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں چند ریسٹ ہاؤس بھی ہیں جن میں آرمی ریسٹ ہاؤس، پولیس ریسٹ ہاؤس اور زمرد ریسٹ ہاؤس قابل ذکر ہیں۔ یہاں دریائے سوات میں مقامی مچھیرے سوات کی لذیذ مچھلیاں پکڑ کر منگورہ شہر کو فراہم کرتے ہیں۔
حال ہی میں منگورہ کی بائی پاس روڈ ٹریفک کے لیے کھول دی گئی ہے جو قمبر کے مقام سے سرسبز و شاداب کھیتوں سے ہوتی ہوئی دریائے سوات کے سنگ فضاگٹ پارک کے قریب مین شاہراہ سے منسلک کی گئی ہے۔ چوں کہ یہ سڑک عین دریائے سوات کے کنارے بنائی گئی ہے، اس لیے اس سے قرب و جوار کے دل کش قدرتی مناظر بہت لطف و انبساط کا باعث بنتے ہیں۔ اس روڈ پر جگہ جگہ ہوٹل اور تفریح کے شائق لوگوں کے لیے دلچسپیاں وجود میں آچکی ہیں، اس لیے چند کلومیٹر پر محیط اس روڈ پر ہر وقت مقامی اور غیر مقامی لوگوں کا ہجوم لگا رہتا ہے۔ یہ سڑک واک کے لیے نہایت موزوں ہے۔
فضاگٹ پارک، مناظرِ فطرت اور دریائے سوات سے نکلی ہوئی ندیوں میں چاروں اطراف سے کچھ اس طرح گھرا ہوا ہے کہ یہ ملک بھر کا منفرد اور حسین ترین پارک بن سکتا ہے، کیوں کہ اس کے ساتھ سرسبز و شاداب اور لہلہاتے ہوئے کھیتوں کی شکل میں بہت سا میدانی علاقہ موجود ہے جو پارک میں باآسانی ضم کیا جا سکتا ہے۔ یہ پارک پہاڑوں کے دامن میں واقع ہے۔ قریبی پہاڑ کافی بلند ہیں اور خوب صورتی سے سر اٹھائے کھڑے ہیں، اس لئے اگر یہاں ملم جبہ اور ایوبیہ کی طرح چیئر لفٹس لگوائی جائیں، تو پارک کی اہمیت اور خوبصورتی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ (فضل ربی راہیؔ کی کتاب "سوات سیاحوں کی جنت” سے انتخاب)